Jamia al-Tirmidhi Hadith 2677 (سنن الترمذي)
[2677] إسنادہ ضعیف جدًا
ابن ماجہ (209)
کثیر بن عبد اللہ: متروک
تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ مَرْوَانَ بْنِ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيِّ عَنْ كَثِيرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ہُوَ ابْنُ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ الْمُزَنِيِّ عَنْ أَبِيہِ عَنْ جَدِّہِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ لِبِلَالِ بْنِ الْحَارِثِ اعْلَمْ قَالَ مَا أَعْلَمُ يَا رَسُولَ اللہِ قَالَ اعْلَمْ يَا بِلَالُ قَالَ مَا أَعْلَمُ يَا رَسُولَ اللہِ قَالَ إِنَّہُ مَنْ أَحْيَا سُنَّةً مِنْ سُنَّتِي قَدْ أُمِيتَتْ بَعْدِي فَإِنَّ لَہُ مِنْ الْأَجْرِ مِثْلَ مَنْ عَمِلَ بِہَا مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أُجُورِہِمْ شَيْئًا وَمَنْ ابْتَدَعَ بِدْعَةَ ضَلَالَةٍ لَا تُرْضِي اللہَ وَرَسُولَہُ كَانَ عَلَيْہِ مِثْلُ آثَامِ مَنْ عَمِلَ بِہَا لَا يَنْقُصُ ذَلِكَ مِنْ أَوْزَارِ النَّاسِ شَيْئًا قَالَ أَبُو عِيسَی ہَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَمُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ ہُوَ مَصِّيصِيٌّ شَامِيٌّ وَكَثِيرُ بْنُ عَبْدِ اللہِ ہُوَ ابْنُ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ الْمُزَنِيُّ
عمرو بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے بلال بن حارث رضی اللہ عنہ سے کہا: سمجھ لو (جان لو) انہوں نے کہا: سمجھنے اور جاننے کی چیز کیا ہے؟ اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: سمجھ لو اور جان لو،انہوں نے عرض کیا:سمجھنے اور جاننے کی چیز کیا ہے؟ اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: جس نے میری کسی ایسی سنت کو زندہ کیا جس پر لوگوں نے میرے بعد عمل کرنا چھوڑ دیا ہے،تو اسے اتنا ثواب ملے گا جتنا کہ اس سنت پرعمل کرنے والوں کوملے گا،یہ ان کے اجروں میں سے کچھ بھی کمی نہیں کرے گا،اور جس نے گمراہی کی کوئی نئی بدعت نکالی جس سے اللہ اور اس کا رسول راضی وخوش نہیں،تو اسے اس پرعمل کرنے والوں کے گناہوں کے برابر گناہ ہوگا،اس کے گناہوں میں سے کچھ بھی کمی نہیں کرے گا۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱-یہ حدیث حسن ہے،۲-محمد بن عیینہ مصیصی شامی ہیں،۳-اور کثیر بن عبداللہ سے مراد کثیر بن عبداللہ بن عمرو بن عوف مزنی ہیں۔