Sheikh Zubair Alizai

Jamia al-Tirmidhi Hadith 2682 (سنن الترمذي)

[2682] إسنادہ ضعیف

سنن أبي داود (3641) ابن ماجہ (223)

قیس بن کثیر ھو کثیر بن قیس وھو ضعیف (تقریب: 5624)

وللحدیث شواھد ضعیفۃ

انوار الصحیفہ ص 265، 266

تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خِدَاشٍ الْبَغْدَادِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الْوَاسِطِيُّ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ رَجَاءِ بْنِ حَيْوَةَ عَنْ قَيْسِ بْنِ كَثِيرٍ قَالَ قَدِمَ رَجُلٌ مِنْ الْمَدِينَةِ عَلَی أَبِي الدَّرْدَاءِ وَہُوَ بِدِمَشْقَ فَقَالَ مَا أَقْدَمَكَ يَا أَخِي فَقَالَ حَدِيثٌ بَلَغَنِي أَنَّكَ تُحَدِّثُہُ عَنْ رَسُولِ اللہِ ﷺ قَالَ أَمَا جِئْتَ لِحَاجَةٍ قَالَ لَا قَالَ أَمَا قَدِمْتَ لِتِجَارَةٍ قَالَ لَا قَالَ مَا جِئْتُ إِلَّا فِي طَلَبِ ہَذَا الْحَدِيثِ قَالَ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ ﷺ يَقُولُ مَنْ سَلَكَ طَرِيقًا يَبْتَغِي فِيہِ عِلْمًا سَلَكَ اللہُ بِہِ طَرِيقًا إِلَی الْجَنَّةِ وَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ لَتَضَعُ أَجْنِحَتَہَا رِضَاءً لِطَالِبِ الْعِلْمِ وَإِنَّ الْعَالِمَ لَيَسْتَغْفِرُ لَہُ مَنْ فِي السَّمَوَاتِ وَمَنْ فِي الْأَرْضِ حَتَّی الْحِيتَانُ فِي الْمَاءِ وَفَضْلُ الْعَالِمِ عَلَی الْعَابِدِ كَفَضْلِ الْقَمَرِ عَلَی سَائِرِ الْكَوَاكِبِ إِنَّ الْعُلَمَاءَ وَرَثَةُ الْأَنْبِيَاءِ إِنَّ الْأَنْبِيَاءَ لَمْ يُوَرِّثُوا دِينَارًا وَلَا دِرْہَمًا إِنَّمَا وَرَّثُوا الْعِلْمَ فَمَنْ أَخَذَ بِہِ أَخَذَ بِحَظٍّ وَافِرٍ قَالَ أَبُو عِيسَی وَلَا نَعْرِفُ ہَذَا الْحَدِيثَ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَاصِمِ بْنِ رَجَاءِ بْنِ حَيْوَةَ وَلَيْسَ ہُوَ عِنْدِي بِمُتَّصِلٍ ہَكَذَا حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خِدَاشٍ ہَذَا الْحَدِيثَ وَإِنَّمَا يُرْوَی ہَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ رَجَاءِ بْنِ حَيْوَةَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ جَمِيلٍ عَنْ كَثِيرِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ وَہَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ مَحْمُودِ بْنِ خِدَاشٍ وَرَأْيُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَعِيلَ ہَذَا أَصَحُّ

قیس بن کثیر کہتے ہیں: ایک شخص مدینہ سے ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کے پاس دمشق آیا،ابوالدرداء رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: میرے بھائی! تمہیں یہاں کیا چیز لے کرآئی ہے،اس نے کہا: مجھے یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ آپ رسول اللہ ﷺ سے ایک حدیث بیان کرتے ہیں،ابوالدرداء نے کہا: کیا تم کسی اور ضرورت سے تو نہیں آئے ہو؟ اس نے کہا: نہیں،انہوں نے کہا: کیا تم تجارت کی غرض سے تونہیں آئے ہو؟ اس نے کہا:نہیں۔میں تو صرف اس حدیث کی طلب وتلاش میں آیاہوں،ابوالدرداء نے کہا: (اچھاتوسنو) میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: جوشخص علم دین کی تلاش میں کسی راستہ پر چلے،تو اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ اسے جنت کے راستہ پر لگا دیتا ہے۔بیشک فرشتے طالب (علم) کی خوشی کے لیے اپنے پر بچھادیتے ہیں،اور عالم کے لیے آسمان وزمین کی ساری مخلوقات مغفرت طلب کرتی ہیں۔یہاں تک کہ پانی کے اندر کی مچھلیاں بھی،اور عالم کی فضیلت عابد پرایسی ہی ہے جیسے چاند کی فضیلت سارے ستاروں پر،بیشک علماء انبیاء کے وارث ہیں اور انبیاء نے کسی کو دینار ودرہم کا وارث نہیں بنایا،بلکہ انہوں نے علم کا وارث بنایا ہے۔اس لیے جس نے اس علم کو حاصل کرلیا،اس نے (علم نبوی اور وراثت نبوی سے) پورا پورا حصہ لیا ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱-ہم عاصم بن رجاء بن حیوہ کی روایت کے سوا کسی اور طریقہ سے اس حدیث کو نہیں جانتے،اور اس حدیث کی سند میرے نزدیک متصل نہیں ہے۔اسی طرح انہیں اسناد سے محمود بن خداش نے بھی ہم سے بیان کی ہے،۲-یہ حدیث عاصم بن رجاء بن حیوہ نے بسند داود بن جمیل عن کثیر بن قیس عن ابی الدرداء عن النبی ﷺ روایت کی ہے۔اور یہ حدیث محمود بن خداش کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے،اور محمد بن اسماعیل بخاری کی رائے ہے کہ یہ زیادہ صحیح ہے۔