Sheikh Zubair Alizai

Jamia al-Tirmidhi Hadith 2697 (سنن الترمذي)

[2697]إسنادہ حسن

تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ بَہْرَامَ أَنَّہُ سَمِعَ شَہْرَ بْنَ حَوْشَبٍ يَقُولُ سَمِعْتُ أَسْمَاءَ بِنْتَ يَزِيدَ تُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللہِ ﷺ مَرَّ فِي الْمَسْجِدِ يَوْمًا وَعُصْبَةٌ مِنْ النِّسَاءِ قُعُودٌ فَأَلْوَی بِيَدِہِ بِالتَّسْلِيمِ وَأَشَارَ عَبْدُ الْحَمِيدِ بِيَدِہِ قَالَ أَبُو عِيسَی ہَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ لَا بَأْسَ بِحَدِيثِ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ بَہْرَامَ عَنْ شَہْرِ بْنِ حَوْشَبٍ و قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ شَہْرٌ حَسَنُ الْحَدِيثِ وَقَوَّی أَمْرَہُ و قَالَ إِنَّمَا تَكَلَّمَ فِيہِ ابْنُ عَوْنٍ ثُمَّ رَوَی عَنْ ہِلَالِ بْنِ أَبِي زَيْنَبَ عَنْ شَہْرِ بْنِ حَوْشَبٍ أَنْبَأَنَا أَبُو دَاوُدَ الْمَصَاحِفِيُّ بَلْخِيٌّ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ قَالَ إِنَّ شَہْرًا نَزَكُوہُ قَالَ أَبُو دَاوُدَ قَالَ النَّضْرُ نَزَكُوہُ أَيْ طَعَنُوا فِيہِ وَإِنَّمَا طَعَنُوا فِيہِ لِأَنَّہُ وَلِيَ أَمْرَ السُّلْطَانِ

اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: رسول اللہ ﷺ ایک دن مسجد میں گزرے وہاں عورتوں کی ایک جماعت بیٹھی ہوئی تھی،چنانچہ آپ نے انہیں اپنے ہاتھ کے اشارے سے سلام کیا ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱-یہ حدیث حسن ہے،۲-عبدالحمید (راوی) نے بھی پتے ہاتھ سے اشارہ کیا(کہ اس طرح)،۳-احمد بن حنبل کہتے ہیں: شہر بن حوشب کے واسطہ سے عبدالحمید بن بہرام کی روایت میں کوئی حرج نہیں ہے،۴-محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: شہرحسن الحدیث ہیں اور ان کوروایت حدیث میں قوی بخاری کہتے ہیں: ان کے بارے میں ابن عون نے کلام کیا ہے۔ا بن عون کہتے ہیں: إن شہرا نزکوہ کے واسطہ سے کہا: شہر کی شخصیت کو محدثین نے داغ دار بتایا ہے۔ابوداود کہتے ہیں کہ نضر کہتے ہیں نزکوہ کا مطلب یہ ہے کہ طعنوا فیہ یعنی ان کی شخصیت کو داغ دار بتایاہے،اور لوگوں نے ان پرجرح اس لیے کی ہے کہ وہ سلطان (حکومت) کے ملازم بن گئے ہیں۔