چالیس (40) مسائل جو صراحتاً صرف اجماع سے ثابت ہیں

تحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ


بہت سے مسائل میں سے صرف چالیس (40) ایسے مسائل پیشِ خدمت ہیں، جو ہمارے علم کے مطابق صراحتاً صرف اجماع سے ثابت ہیں:

مسئلہ نمبر 1:

صحیح بخاری میں مسند متصل مرفوع احادیث کی دو قسمیں ہیں:

اول: جن کے صحیح ہونے پر اجماع ہے اور یہ روایات بہت زیادہ ہیں۔

دوم: جن پر اختلاف ہے، لیکن جمہور نے انھیں صحیح قرار دیا ہے اور یہ روایات بہت ہی کم ہیں۔

مسئلہ نمبر 2:

صحیح مسلم میں مسند متصل مرفوع احادیث کی دو قسمیں ہیں:

اول: جن کے صحیح ہونے پر اجماع ہے اور یہ روایات بہت زیادہ ہیں۔

دوم: جن پر اختلاف ہے ، لیکن جمہور نے انھیں صحیح قرار دیا ہے اور یہ روایات بہت ہی کم ہیں۔

مسئلہ نمبر 3:

نویں صدی ہجری کے غالی ماتریدی ابن ہمام (م ۸۶۱ھ) سے پہلے اس پر اجماع ہے کہ صحیح بخاری و صحیح مسلم کی احادیث کو دوسری کتابوں کی احادیث پر ترجیح حاصل ہے۔

مسئلہ نمبر 4:

اس پر محدثین کا اجماع ہے کہ صحابۂ کرام کی مرسل روایات بھی صحیح ہیں۔

مسئلہ نمبر 5:

اس پر اجماع ہے کہ کسی صحابی کو بھی مدلس کہنا غلط ہے۔

مسئلہ نمبر 6:

اس اصول پر اجماع ہے کہ جو راوی کثیر التدلیس ہو اور ضعیف راویوں سے بھی تدلیس کرتا ہو، اس کی عن والی روایت حجت نہیں ہے۔

مسئلہ نمبر 7:

اس پر اجماع ہے کہ قبر میں میت کا رُخ قبلے کی طرف ہونا چاہئے۔

مسئلہ نمبر 8:

امام ترمذی کے دور میں اس پر اجماع تھا کہ بچے بچی کی ولادت پر اذان کہنی چاہئے۔

مسئلہ نمبر 9:

سری نمازوں میں آمین بالسر کہنے پر اجماع ہے۔

مسئلہ نمبر 10:

اس پر اجماع ہے کہ خلیفۃ المسلمین اپنے بعد کسی مستحق شخص کو بطورِ خلیفہ نامزد کر سکتا ہے۔

مسئلہ نمبر 11:

اس پر اجماع ہے کہ دو سجدوں کے درمیان اپنی رانوں پر ہاتھ رکھنے چاہئیں۔

مسئلہ نمبر 12:

اس پر اجماع ہے کہ زکوٰۃ کے مسئلے میں بھینسوں کا وہی حکم ہے جو گائیوں کا ہے۔

مسئلہ نمبر 13:

اس پر اجماع ہے کہ جو شخص قرآن مجید کو مخلوق کہے وہ شخص کافر ہے۔

مسئلہ نمبر 14:

اس پر اہلِ سنت کا اجماع ہے کہ رمضان میں پورا مہینہ عشاء کی نماز کے بعد نمازِ تراویح با جماعت پڑھنا جائز اور باعثِ ثواب ہے۔

مسئلہ نمبر 15:

اس پر اجماع ہے کہ نماز میں قہقہے (آواز کے ساتھ ہنسنے) سے نماز ٹوٹ جاتی ہے۔

مسئلہ نمبر 16:

اس پر اجماع ہے کہ حالتِ نماز میں کھانا پینا منع ہے اور جو شخص فرض نماز میں جان بوجھ کر کچھ کھا پی لے تو اس پر نماز کا اعادہ فرض ہے۔

مسئلہ نمبر 17:

اس پر اجماع ہے کہ نبیذ کے علاوہ تمام مشروبات مثلاً عرقِ گلاب، دودھ، سیون اپ اور شربتِ انار وغیرہ سے وضو کرنا جائز نہیں ہے۔

تنبیہ: نبید کے مسئلے پر بعض الناس کے اختلاف کے باوجود، راجح یہ ہے کہ نبیذ سے بھی وضو کرنا جائز نہیں ہے۔

مسئلہ نمبر 18:

اس پر اجماع ہے کہ پانی کم ہو یا زیادہ، اگر اس میں نجاست گرنے سے اس کا رنگ، بُو یا ذائقہ تبدیل ہو جائے تو وہ پانی اس حالت میں نجس (ناپاک) ہے۔

مسئلہ نمبر 19:

مصحف عثمانی کے رسم الخط پر اجماع ہے۔

مسئلہ نمبر 20:

اس پر اجماع ہے کہ حج اور عمرہ ادا کرنے میں عورتوں پر حلق (سر منڈوانا) نہیں ہے، بلکہ وہ صرف قصر کریں گی یعنی تھوڑے سے بال کاٹیں گی۔

مسئلہ نمبر 21:

اس پر اجماع ہے کہ ہر وہ حدیث صحیح ہے، جس میں پانچ شرطیں موجود ہوں:

(۱) ہر راوی عادل ہو (۲) ہر راوی ضابط ہو (۳) سند متصل ہو (۴) شاذ نہ ہو (۵)معلول نہ ہو ۔

مسئلہ نمبر 22:

اس پر اجماع ہے کہ ہر خطبۂ جمعہ میں سورۃ قٓ پڑھنا فرض، واجب یا ضروری نہیں بلکہ سنت اور بہتر ہے۔

مسئلہ نمبر 23:

نکاح کے وقت خطبہ پڑھنے پر اجماع ہے۔

مسئلہ نمبر 24:

اس پر اجماع ہے کہ گناہوں اور نافرمانی سے ایمان کم ہو جاتا ہے۔

مسئلہ نمبر 25:

اس پر صحابہ و تابعین کاا جماع ہے کہ جرابوں پر مسح جائز ہے۔

مسئلہ نمبر 26:

اس پر اجماع ہے کہ صحیح العقیدہ مسلمانوں کے لئے اہلِ حدیث اور اہلِ سنت کے القاب (صفاتی نام) جائز اور بالکل صحیح ہیں۔

مسئلہ نمبر 27:

اس پر صحابہ کا اجماع ہے کہ تقلید ناجائز ہے۔

مسئلہ نمبر 28:

اس پر اہلِ حق کا اجماع ہے کہ عقائد و ایمان میں بھی صحیح خبر واحد حجت ہے۔

مسئلہ نمبر 29:

اس پر صحابہ و تابعین کا اجماع ہے کہ ضرورت کے وقت نابالغ قاری کی امامت جائز ہے۔

مسئلہ نمبر 30:

اس پر اجماع ہے کہ گونگے مسلمان کا ذبیحہ حلال ہے۔

مسئلہ نمبر 31:

اس پر اجماع ہے کہ قرآن مجید کے اعراب لگانا جائز ہے اور قرآن اسی طرح پڑھنا فرض ہے جس طرح ان اجماعی اعراب کے ساتھ لکھا ہوا ہے۔

مسئلہ نمبر 32:

اس پر اجماع ہے کہ تقلید بے علمی (جہالت) ہے اور مقلّد عالم نہیں ہوتا۔

مسئلہ نمبر 33:

اس پر اہلِ حق کا اجماع ہے کہ معیت والی آیات ( مثلاً وَ ھُوَ مَعَکُمْ) سے مراد اللہ تعالیٰ کا علم و قدرت ہے۔

تنبیہ: بعض متاخرین کا اس سے علیحدہ صفت مراد لینا باطل ہے۔

مسئلہ نمبر 34:

اس پر اجماع ہے کہ جن احادیث میں سر اور داڑھی کے بالوں کو سرخ مہندی لگانے کا حکم آیا ہے، یہ حکم فرض و واجب نہیں بلکہ سنت و استحباب پر محمول ہے اور مہندی نہ لگانا یعنی سر اور داڑھی کے بال سفید چھوڑنا بھی جائز ہے۔

مسئلہ نمبر 35:

ایک حدیث میں آیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میں اُس (بندے) کا ہاتھ ہو جاتا ہوں جسے وہ پھیلاتا ہے۔الخ

اس پر اجماع ہے کہ اس حدیث سے مراد حلولیت، اتحاد اور وحدت الوجود نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی مدد اور رضا مندی شاملِ حال ہو جاتی ہے، لہٰذا حلولی صوفیوں کا اس حدیث سے استدلال باطل ہے۔

مسئلہ نمبر 36:

اس پر اجماع ہے کہ بغلوں کے بال نوچنا فرض و واجب نہیں بلکہ مونڈنا بھی جائز ہے۔

مسئلہ نمبر 37:

اس پر اجماع ہے کہ ایمان تین چیزوں کا نام ہے: دل میں یقین، زبان کے ساتھ اقرار اور اس پر عمل۔

مسئلہ نمبر 38:

اس پر خیر القرون میں اجماع تھا کہ سیدنا عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کو آسمان پر زندہ اٹھا لیا گیا اور آپ پر موت طاری نہیں ہوئی۔

مسئلہ نمبر 39:

اس پر اجماع ہے کہ عورت مردوں کی امام نہیں ہو سکتی اور اگر کوئی مرد کسی عورت کے پیچھے نماز پڑھ لے تو یہ نماز فاسد(باطل) ہے۔

مسئلہ نمبر 40:

اس پر اجماع ہے کہ قصداً قے کرنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔

بہت سے ایسے مسائل ہیں جو قرآن و حدیث میں عموماً یا اشارتاً مذکور ہیں اور ان پر اجماع ہے۔مثلاً:

۱: سیدنا عیسیٰ علیہ السلام بغیر باپ کے پیدا ہوئے۔

۲: سیدہ مریم علیہا السلام کا کوئی شوہر نہیں تھا، بلکہ وہ کنواری تھیں۔

۳: ابن حزم کے زمانے میں اس پر اجماع تھا کہ عبد المصطفیٰ اور عبد النبی اور اس جیسے نام رکھنا جائز نہیں ہے۔

۴: مالِ تجارت پر ہر سال زکوٰۃ فرض ہے۔

۵: ہر سال دو سو درہم پر پانچ درہم زکوٰۃ فرض ہے۔

۶: قرآن مجید میں سورۃ التوبہ سے پہلے بسم اللہ الرحمن الرحیم کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔

اصل مضمون کے لئے دیکھئے ماہنامہ الحدیث شمارہ 91 صفحہ نمبر 46 تا 49