اللہ کے لئے خدا کا لفظ بالاجماع جائز ہے

تحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ


اللہ تعالیٰ کے صفاتی ناموں ’’الٰہ‘‘ اور ’’رب‘‘ کا فارسی و اردو وغیر ہ زبانوں میں ترجمہ: ’’خدا‘‘ ہے۔

ابو الفضل محمود آلوسی البغدادی (متوفی 1270ھ) لکھتے ہیں کہ:

اس مقام پرخلاصہ کلام یہ ہے کہ علماء اسلام کا اس پر اتفاق ہے کہ باری تعالیٰ کے بارے میں ان اسماء وصفات کا اطلاق (مطلق استعمال) جائز ہے بشرطیکہ ان کے بارے میں شارع سے (شریعت میں) اجازت وارد ہے اور یہ نام ممنوع ہیں اگر ان کی ممانعت وارد (یعنی ثابت) ہے۔

جن ناموں کے بارے میں نہ اجازت ہے اور نہ منع، اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے بارے میں ان کے جواز اطلاق میں اختلاف ہے اور اللہ ان ناموں کے مفہوم کے ساتھ موصوف ہے۔

تمام زبانوں میں اللہ تعالیٰ کے بارے میں جو نام لیے جاتے ہیں، ان کے جواز اطلاق میں کسی کا بھی کوئی اختلاف نہیں ہے۔ (اگر اللہ کے بارے میں ایسا نام لیا جائے جو ان زبانوں میں نہیں ہے) اور اس نام کے اطلاق سے اللہ کی مدح ہوئی ہے۔

نقص (خامی) کا وہم نہیں ہوتا تو جمہور اہل حق نے خطرے کے پیش نظر اسے مطلقاً منع کر دیا ہے جبکہ معتزلہ اسے مطلقاً جائز سمجھتے ہیں۔

قاضی ابوبکر بھی اسی طر ف مائل ہیں (کیونکہ الٰہ ورب کے بارے میں) ’’خدا‘‘ اور (ترکی زبان میں) ’’تکری‘‘ کا لفظ بغیر انکار کے مطلقاً شائع (ومشہور) ہے پس یہ اجماع ہے (کہ خدا کا لفظ جائز ہے)اور رد کیا گیا (یا وارد ہوا کہ) بے شک اگر اجماع ثابت ہوجائے تو شرعی اجازت کے لئے کافی ہے۔

(روح المعانی ج 5 جزء 9 ص 121 تحت آیۃ: 180من سورۃ الاعراف)

اس طویل عبارت کا خلاصہ یہ ہے کہ اللہ کے لئے خدا کا لفظ بالاجماع جائز ہے۔

اس کی تائید اس سے بھی ہوتی ہے کہ شاہ ولی اللہ الدہلوی (متوفی 1176ھ) نے قرآن مجید کے فارسی ترجمے میں جابجا، بڑی کثرت سے خدا کا لفظ لکھا ہے مثلاً دیکھئے ص5 (مطبوعہ:تاج کمپنی لمیٹڈ)

سعدی شیرازی (متوفی 691ھ) نے بھی ’’خدا‘‘ اور ’’خداوند‘‘ کا لفظ کثر ت سے استعمال کیا ہے۔ مثلاً دیکھئے بوستان (ص 10)

مشہور اہل حدیث عالم فاخر الٰہ آبادی (متوفی 1164ھ) نے فارسی زبان میں ایک بہترین رسالہ لکھا ہے جس کا نام ’’رسالہ نجاتیہ‘‘ ہے۔ اس رسالے میں انھوں نے ’’خدا‘‘ کا لفظ لکھا ہے مثلاً دیکھئے (ص 42) اسی طرح اور بھی بہت سے حوالے ہیں۔ یہ کتابیں علماء وعوام میں مشہور ومعروف رہی ہیں۔

کسی ایک مسلمان نے بھی یہ نہیں کہا کہ’’خدا‘‘ کا لفظ ناجائز یا حرام یا شرک ہے۔

چودہویں پندرہویں صدی میں بعض لوگوں کا لفظ ’’خدا‘‘ کی مخالفت کرنا اجماع کے مخالف ہونے کی وجہ سے مردود ہے۔

……… اصل مضمون ………

اصل مضمون کے لئے دیکھئے ماہنامہ اشاعۃ الحدیث حضرو (شمارہ 20 صفحہ 40 اور 41) للشیخ حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ