حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ نے آیت مذکورہ میں ’’فاعلون‘‘ کامفہوم: مؤدون (اداکرنے والے) لکھا ہے۔ (دیکھئے زاد المسیر460/5)
شیخ عبدالسلام الرستمی حفظہ اللہ نے فرمایا:
اور زکوٰۃ سے مراد نفس پاک کرنے والے اعمال ہیں (یعنی تزکیۂ نفس) اورصدقات وزکوٰۃ سے مال پاک کرنے والے اعمال بھی اس میں داخل ہیں۔
ابن کثیر (رحمہ اللہ)نے فرمایا:
مال میں زکوٰۃ تو مکہ میں فرض ہوئی اوراس کا نصاب اور مقداریں (تفصیلی احکام) مدینے میں مقرر ہوئے۔
(ترجمہ از پشتو تفسیر:احسن الکلام ج6ص175)