بغیر شرعی عذر کے بیٹھ کر نماز پڑھنا

تحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ


حتی الوسع نفل نماز کھڑے ہو کر پڑھنی چاہئے تاہم عذر کی صورت میں فرض نماز بھی بیٹھ کر پڑھنی جائز ہے۔

آج کل بعض لوگ ایسے بھی پائے جاتے ہیں جو جان بوجھ کر بغیر کسی شرعی عذر کے بیٹھ کر نوافل پڑھتے رہتے ہیں حالانکہ اس طرزِ عمل کی کوئی شرعی دلیل نہیں بلکہ یہ طریقہ ثواب میں کمی کا باعث ہے۔

موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم حدیث نمبر 112:

سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بے شک رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم میں سے بیٹھ کر (نفلی) نماز پڑھنے والے کو کھڑے ہو کر (نفلی) نماز پڑھنے والے کی نسبت آدھا ثواب ملتا ہے۔

تحقیق: صحیح

تخریج:

الموطأ (روایۃ یحییٰ 1/ 136 ح 305، ک 8 ب 6 ح 19) التمہید 1/ 131، وصححہ، الاستذکار: 375

٭ وأخرجہ الجوھری فی مسند الموطأ (271) من حدیث مالک بہ وفیہ علۃ و للحدیث شاہد صحیح فی صحیح مسلم (735) وبہ صح الحدیث والحمد للہ

فوائد:

1- کھڑے ہو کر نفلی نماز پڑھنے والے کی نماز بیٹھ کر نماز پڑھنے سے دوگنا افضل ہے۔

2- اس پر اجماع ہے کہ جو شخص کھڑے ہو نے پر قدرت رکھنے کے باوجود فرضی نماز بیٹھ کر پڑھے تو اس کی نماز نہیں ہوتی اور اس پر نماز کا اعادہ فرض ہے۔ رہا وہ شخص جو قیام سے عاجز ہے تو اس سے فرضیتِ قیام ساقط ہے۔

3- اس پر اجماع ہے کہ (صاحبِ استطاعت پر) فرض نماز میں قیام فرض ہے اور نفلی میں اختیار ہے۔ صحیح احادیث سے یہ استثناء ثابت ہے کہ اگر امام کسی عذر کی وجہ سے بیٹھ کر نماز پڑھے تو تمام مقتدی باوجود استطاعتِ قیام بیٹھ کر نماز پڑھیں گے۔ دیکھئے صحیح بخاری (689) صحیح مسلم (79 / 411) وغیرہ

فرض نماز میں فرضیتِ قیام کے اجماع کے لئے دیکھئے التمہید (1/ 136)

4- اگر کسی عذر کی وجہ سے بیٹھ کر نماز پڑھی جائے تو کس طرح بیٹھے گا؟

بعض علماء کہتے ہیں کہ ساری نماز میں تشہد کی طرح بیٹھ کر ارکانِ صلوٰۃ و سننِ صلوٰۃ وغیرہ پر عمل کرے گا مثلاً سجدہ رکوع سے زیادہ نیچے ہوگا۔

بعض علماء کہتے ہیں کہ حالتِ قیام میں چار زانو بیٹھے گا اور حالتِ تشہد میں حالتِ تشہد ہی کی طرح بیٹھے گا۔

بعض علماء کہتے ہیں کہ سرین کے بل بیٹھ کر گھٹنے کھڑے کر کے نماز پڑھے گا۔

ان میں صرف پہلا قول ہی راجح ہے۔

یادر ہے کہ آخری رکعت میں اگر ممکن ہو تو تورک کرنا چاہئے جیسا کہ سنت سے ثابت ہے۔

5- آج کل بعض لوگ ایسے بھی پائے جاتے ہیں جو جان بوجھ کر بغیر کسی شرعی عذر کے بیٹھ کر نوافل پڑھتے رہتے ہیں حالانکہ اس طرزِ عمل کی کوئی شرعی دلیل نہیں بلکہ یہ طریقہ ثواب میں کمی کا باعث ہے۔

6- سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ ﷺ کو رات کی نماز کبھی بیٹھ کر پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا حتیٰ کہ جب آپ بڑی عمر کے ہوئے تو آپ بیٹھ کر قراءت کرتے، پھر جب آپ رکوع کا ارادہ کرتے تو کھڑے ہو کر تیس یا چالیس کے قریب آیتیں پڑھتے پھر رکوع کرتے تھے۔ (صحیح بخاری: 1118)

اصل مضمون کے لئے دیکھئے الاتحاف الباسم شرح و تحقیق موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم حدیث نمبر 112 صفحہ نمبر 196 اور 197