مسلمان کی جان بچانے کے لئے خون دینا

تحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ


سوال: کیا مسلمان کسی مسلمان کی جان بچانے کے لئے خون دے سکتا ہے جبکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا ہے کہ مسلمانوں کا جان و مال اور خون مسلمان پر حرام ہے۔ سوال کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ اگر دے سکتا ہے تو مسلمان عیسائی کو خون دے سکتا ہے اور کیا عیسائی مسلمان کو خون دے سکتا ہے؟ (ایک سائل)

……… الجواب ………

مسلمان دوسرے مسلمان کی جان بچانے کے لئے خون دے سکتا ہے۔

اس بات کی واضح دلیل ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

((وَمَنْ اَحْيَاهَا فَكَاَنَّمَآ اَحْيَا النَّاسَ جَـمِيْعًا))

اور جس نے ایک انسان کو بچا لیا، اس نے گویا تمام انسانوں کو بچا لیا۔

(سورۃ المائدۃ: 32)

رہا رسول اللہ ﷺ کا یہ ارشاد کہ ’’مسلمانوں کا جان و مال اور خون دوسرے مسلمان پر حرام ہے‘‘ (صحیح مسلم: 2564، دارالسلام: 6541) تو اس کا مطلب یہ ہے کہ قتل کرنا حرام ہے نہ یہ کہ ایک تھوڑی مقدار میں کسی ضرورت مند کو خون دے دینا جس سے نہ جسم کو نقصان پہنچتا ہے اور نہ موت واقع ہوتی ہے لہٰذا یہ حدیث صورت مسؤلہ پر دلالت نہیں کرتی۔

مسلم کا کافر کو خون دینا یا لینا بغیر کسی مستند عالمِ دین کے فتوے کے جائز نہیں ہے لہٰذا شدید ضرورت کے وقت اپنے علاقے کے صحیح العقیدہ عالمِ دین سے اس کے بارے میں پوچھ لیں۔

……… اصل مضمون ………

اصل مضمون کے لئے دیکھئے فتاویٰ علمیہ المعروف توضیح الاحکام (جلد 2 صفحہ نمبر 244) للشیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ