حالتِ اعتکاف میں جائز اُمور

تحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ


❀ حالتِ اعتکاف میں بغیر شرعی عذر کے مسجد سے نکلنا جائز نہیں ہے۔

❀ بہتر یہی ہے کہ اس مسجد میں اعتکاف کیا جائے جہاں نماز باجماعت اور جمعہ ہوتا ہو۔ واللہ اعلم

❀ انتہائی ضروری بیمار پرسی اور انتہائی قریبی رشتہ دار یا دوست کے جنازے کے لئے مسجدِ اعتکاف سے قریب جانا جائز ہے۔ ایسے کاموں کے لئے سفر نہ کیا جائے۔

❀ معتکف کے لئے سر دھونا، کنگھی کرنا، سر کے بال کٹوانا اورمنڈوانا، ناخن تراشنا اور نہانا جائز ہے۔

❀ کسی صحیح حدیث میں عورتوں کا گھر میں اعتکاف کرنے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔

……………… اصل مضمون ………………

موطا روایۃ ابن القاسم حدیث نمبر 46:

مَالِکٌ عَن ابنِ شِھَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ بنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَمْرَۃَ بِنْتِ عَبْدِالرَّحْمٰنِ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّھَا قَالَتْ: کَانَ رَسُولُ اللہِ ﷺ إِذَا اعْتَکَفَ یُدْنِيْ إِليَّ رَأْسَہٗ فَأُرَجِّلُہُ وَکَانَ لَایَدْخُلُ البَیْتَ إِلا لِحَاجَۃِ الإِنْسَانِ۔

ترجمہ: نبی ﷺ کی زوجہ (سیدہ) عائشہ (رضی اللہ عنہا) نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ جب اعتکاف کرتے (تو حالتِ اعتکاف میں) اپنا سر (مسجد سے نکال کر) میرے نزدیک کرتے پھر میں آپ کی کنگھی کرتی اور آپ صرف انسانی ضرورت کے لئے ہی گھر میں داخل ہوتے تھے۔

تحقیق: صحیح

ابن شہاب عنعن فی ھٰذا السند ولکنہ صرح بالسماع من عروۃ عن عائشۃ عند النسائی فی الکبریٰ (3381)

تخریج:

الموطأ (روایۃ یحییٰ 1/ 312 ح 700، ک 19 ب 1 ح 1) التمہید 8/ 316، الاستذکار: 649، 652

٭ وأخرجہ مسلم (297) من حدیث مالک بہ

فوائد:

1- حالتِ اعتکاف میں بغیر شرعی عذر کے مسجد سے نکلنا جائز نہیں ہے۔

2- حالتِ اعتکاف میں آدابِ اعتکاف ملحوظ رکھنا ضروری ہے۔ حتی الوسع دنیاوی امور سے اجتناب کرنا چاہئے۔

3- حالتِ اعتکاف میں اپنی بیوی سے تعلقِ شہوت، مباشرت اور جماع بالاجماع حرام ہے۔

4- معتکف کے لئے سر دھونا، کنگھی کرنا، سر کے بال کٹوانا اورمنڈوانا، ناخن تراشنا اور نہانا جائز ہے۔

5- جمہور علماء کے نزدیک معتکف کے لئے بیمار پرسی یا نمازِ جنازہ کے لئے مسجد سے نکلنا جائز نہیں ہے۔ دیکھئے شرح السنۃ للبغوی (6/ 398 ح 1836)

عروہ بن الزبیر اور زہری نے کہا کہ حالتِ اعتکاف میں بیمار پرسی اور نمازِ جنازہ کے لئے نہیں جانا چاہئے اور نہ (مسجد سے باہر) دعوت قبول کرنی چاہئے۔ (مصنف ابن ابی شیبہ 3/ 89 ح 9646 وسندہ صحیح، 9644 وسندہ صحیح)

جبکہ سعید بن جبیر، شعبی اور حسن بصری نے فرمایا کہ بیمار پرسی کے لئے جانا جائز ہے۔ (ابن ابی شیبہ 3/ 88 ح 9632 وسندہ صحیح، 9636 وسندہ صحیح، 9639 وسندہ صحیح)

سعید بن جبیر اور حسن بصری نے کہا: نمازِ جنازہ کے لئے جانا جائز ہے۔ (ابن ابی شیبہ: 9634 وسندہ صحیح، 9639 وسندہ صحیح)

ان اقوال میں تطبیق یہ ہے کہ انتہائی ضروری بیمار پرسی اور انتہائی قریبی رشتہ دار یا دوست کے جنازے کے لئے مسجدِ اعتکاف سے قریب جانا جائز ہے۔ ایسے کاموں کے لئے سفر نہ کیا جائے۔ واللہ اعلم

6- عروہ بن الزبیر رحمہ اللہ نے فرمایا: روزے کے بغیر اعتکاف نہیں ہوتا۔ (ابن ابی شیبہ 3/ 87 ح 9626 وسندہ صحیح)

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اعتکاف کرنے والے کو روزہ رکھنا چاہئے۔ (السنن الکبریٰ للبیہقی 4/ 318 وسندہ صحیح)

اس روزے کو ابن عباس رضی اللہ عنہ ضروری نہیں سمجھتے تھے۔ (السنن الکبریٰ للبیہقی 4/ 319 وسندہ صحیح)

7- ابو قلابہ (عبداللہ بن زید) رحمہ اللہ اور سعید بن جبیررحمہ اللہ اپنے قبیلے کی مسجد میں اعتکاف کرتے تھے۔ (مصنف ابن ابی شیبہ 3/ 90 ح 9660 وسندہ صحیح، 9663 وسندہ صحیح)

ابراہیم نخعی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ قبائل کی مسجدوں میں اعتکاف کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ (ابن ابی شیبہ 3/ 91 ح 9665 وسندہ صحیح)

تنبیہ: جس حدیث میں آیا ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: تین مسجدوں (بیت اللہ، مسجد نبوی اور بیت المقدس) کے علاوہ اعتکاف نہیں ہے۔ (السنن الکبریٰ للبیہقی 4/ 316) اس کی سند سفیان بن عیینہ کی تدلیس(عن) کی وجہ سے ضعیف ہے۔

8- زہری، حکم بن عتیبہ، حماد بن ابی سلیمان، ابو جعفر محمد بن علی الباقر اور عروۃ بن الزبیر نے کہا کہ صرف اسی مسجد میں اعتکاف کرنا چاہئے جس میں نماز باجماعت ہوتی ہے (یا نمازِ جمعہ پڑھی جاتی ہے)۔ دیکھئے مصنف ابن ابی شیبہ (3/91، 92 ح 9673 وسندہ صحیح، 9674 وسندہ صحیح، 9675 وسندہ صحیح، 9676 وسندہ صحیح)

سعید بن جبیر اور شعبی نے کہا کہ نمازِ جمعہ کے لئے (اعتکاف والی مسجد سے) نکلنا جائز ہے۔ (ابن ابی شیبہ مفہوماً 3/ 88 ح 9632 وسندہ صحیح، 9636 وسندہ صحیح)

معلوم ہوا کہ بہتر یہی ہے کہ اس مسجد میں اعتکاف کیا جائے جہاں نماز باجماعت اور جمعہ ہوتا ہو۔ واللہ اعلم

9- حکم بن عتیبہ نے کہا: اگر اعتکاف کرنے والا حالتِ اعتکاف میں مرجائے تو اس کی طرف سے اس اعتکاف کی قضا ادا نہیں کی جائے گی۔ (ابن ابی شیبہ 3/ 94 ح 9693 وسندہ صحیح)

10- جس عورت کو استحاضہ (مسلسل حیض) کی بیماری لاحق ہو تو حالتِ استحاضہ میں اس کے لئے اعتکاف کرنا جائز ہے۔ دیکھئے مصنف ابن ابی شیبہ (3/ 94 ح 9700 بلفظ: ’’أن بعض أزواج النبي ﷺ کانت مستحاضۃ وھي عاکفۃ‘‘ وسندہ صحیح، صحیح بخاری: 309، 310، 311، 2037)

نیز عورت بھی مسجد میں اعتکاف کرے گی۔ (دیکھئے صحیح بخاری: 2045)

کسی صحیح حدیث میں عورتوں کا گھر میں اعتکاف کرنے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔

ابراہیم نخعی نے کہا کہ اگر (حالتِ اعتکاف میں) عورت کو حیض شروع ہو جائے تو وہ اپنے گھر میں ایک جگہ پردہ کرکے رہے۔ (ابن ابی شیبہ 3/ 94 ح 9698 وسندہ صحیح)

……………… اصل مضمون ………………

اصل مضمون کے لئے دیکھئے الاتحاف الباسم شرح موطا روایۃ ابن القاسم (ص 118 اور 119) للشیخ حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ