فضائلِ اذکار

تحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ


’’ذِکر‘‘ یاد کرنے کو کہتے ہیں، یعنی اللہ تعالیٰ کو ہر وقت یاد کرتے رہنا چاہئے۔

1- ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

((فَاذْکُرُوْنِیؔ اَذْکُرْکُمْ))

پس میرا ذِکر کرو، میں (فرشتوں کے سامنے) تمھارا ذِکر کروں گا۔

(البقرہ: 152)

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

((وَالذّٰکِرِیْنَ اللہَ کَثِیْرًا وَّالذّٰکِرَاتِ اَعَدَّاللہُ لَھُمْ مَغْفِرَۃً وَّاَجْرًا عَظِیْمًا))

اور کثرت سے اللہ کا ذِکر کرنے والے مرد اور عورتیں، ان کے لئے اللہ نے بخشش اور اجرِ عظیم تیار کر رکھا ہے۔

(الاحزاب: 35)

2- رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

جو شخص اپنے رب کا ذِکر کرتا ہے اور جو ذِکر نہیں کرتا، ان کی مثال زندہ اور مردہ کی طرح ہے۔

(صحیح بخاری: 6407)

نبی کریم ﷺ نے اللہ تعالیٰ کے ذِکر کو سونا چاندی خرچ کرنے اور میدانِ قتال میں حاضر ہونے سے بہتر اور درجات بلند کرنے کا ذریعہ قرار دیا۔ (دیکھئے سنن الترمذی: 3377، وسندہ حسن و صححہ الحاکم 1/ 496 ووافقہ الذہبی)

3- رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

جو شخص کتاب اللہ (قرآن مجید) میں سے ایک حرف پڑھے تو اسے اس کے بدلے میں نیکی ملتی ہے اور ایک نیکی کا اجر دس گناہے۔ میں یہ نہیں کہتا کہ الٓم ایک حرف ہے، بلکہ الف ایک حرف ہے، لام ایک حرف ہے اور میم ایک حرف ہے۔

(سنن الترمذی: 2910 وقال: ’’ھذا حدیث حسن صحیح غریب‘‘ وسندہ حسن)

4- نبی کریم ﷺ کی ایک حدیث کا خلاصہ یہ ہے کہ جو لوگ ایسی مجلس میں بیٹھتے ہیں، جس میں وہ اللہ کا ذِکر نہیں کرتے اور نبی (ﷺ) پر درود نہیں پڑھتے تو قیامت کے دن اُن پر حسرت ہی طاری ہو گی۔ (مسند احمد ج 2 ص 463 ح 9965 وسندہ صحیح)

……… اصل مضمون ………

اصل مضمون کے لئے دیکھئے تحقیقی و علمی مقالات (جلد 4 صفحہ 566) للشیخ حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ