یہ کیسا فضول تفقہ ہے جس کے بھروسے پر بعض لوگ اپنے آپ کو فقیہ سمجھ بیٹھے ہیں۔!!

تحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ


کتاب و سنت اور اجماع کے بغیر خیالات کے ہوائی قلعے تعمیر کرتے ہوئے غیرہ وقوعہ اور غیر ممکنہ مسائل گھڑنا تفقہ نہیں بلکہ تفقہ کے ساتھ مذاق ہے۔

مثلاً حنفیوں کا یہ مذہب ہے کہ اگر امام قرآن مجید دیکھ کر قراءت کرے تو نماز فاسد ہو جاتی ہے۔ دیکھئے الہدایہ (ج 1 ص 137، باب مایفسد الصلوٰۃ وما یکرہ فیھا)

جبکہ یہ ثابت ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا (اور عورتوں) کی تراویح میں ایک غلام قرآن مجید دیکھ کر امامت کراتا تھا۔ دیکھئے مصنف ابن ابی شیبہ (2/ 338 ح 7216 وسندہ صحیح) المصاحف لابن ابی داود (ص 220) مصنف عبدالرزاق (2/ 420) صحیح بخاری (قبل ح 692) اور تغلیق التعلیق (2/ 291)

اس کے مقابلے میں ابن نجیم المصری (حنفی) لکھتے ہیں:

’’ولونظر المصلي إلی المصحف وقرأ منہ فسدت صلاتہ، لا إلٰی فرج المرأۃ بشھوۃ لأن الأول تعلیم و تعلم فیھا لا الثاني‘‘

اور اگر نمازی قرآن دیکھ کر اس میں سے قراءت کرے تو اس کی نماز فاسد ہو جاتی ہے، کسی عورت کی شرمگاہ کو شہوت سے دیکھنے سے نماز فاسد نہیں ہوتی کیونکہ پہلی بات تو تعلیم و تعلم ہے اور دوسری تعلیم و تعلم نہیں ہے۔

(الاشباہ والنظائر ص 224، الفن السادس)

یہ کیسا فضول تفقہ ہے جس کے بھروسے پر بعض لوگ اپنے آپ کو فقیہ سمجھ بیٹھے ہیں۔!!

اصل مضمون کے لئے دیکھئے الاتحاف الباسم شرح موطا امام مالک (ص 602)