گانے بجانے اور فحاشی کی حرمت

تحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ


✿ اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتے ہیں: ”اور لوگوں میں سے بعض ایسے ہیں جو لھو الحدیث خریدتے ہیں تاکہ لوگوں کو جہالت کے ساتھ اللہ کے راستے سے گمراہ کر دیں اور (دین اسلام سے) استہزاء کریں۔ یہی وہ لوگ ہیں جنہیں ذلیل کرنے والا عذاب ہو گا۔“ [سورة لقمان:6]

اس آیت مبارکہ میں لهو الحديث کی تشریح میں سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’الغناء والذي لا إله الا هو‘‘ اس ذات کی قسم جس کے سوا دوسرا کوئی الہ نہیں ہے، اس آیت ميں لهو الحديث سے مراد غناء (گانا بجانا ) ہے۔ [مصنف ابن ابي شيبه: 6/ 309ح21123 وسنده حسن]

اس اثر کو امام حاکم اور ذہبی دونوں نے صحیح کہا ہے۔ [المستدرك:2/ 411 ح 3546]

عکرمہ (تابعی) فرماتے ہیں: ’’هو الغناء‘‘ یہ غنا ( گانا) ہے۔ [مصنف ابن ابي شيبه 2/ 310 ح 21127 وسنده حسن]

✿ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ ان لوگوں کی مذمت کرتے ہوئے، جو کہ دین حق کے مخالف ہیں فرماتے ہیں: وَأَنْتُمْ سَامِدُونَ ”اور تم غفلت میں پڑے ہو۔“ [53-النجم:61]

اس آیت کی تشریح میں مفسر قرآن حبر الامت امام عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: ’’هو الغناء بالحميرية، اسمدي لنا: تغني لنا‘‘ سامدون سے مراد حمیری زبان میں گانا بجانا ہے۔ اسمدي لنا کا مطلب ہے، ”ہمارے لئے گاؤ۔“ [السنن الكبري للبيهقي:101/ 223و سند قوي/صحيح، رواه يحيي القطان عن سفيان الثوري به]

❀ سیدنا ابوعامر یا ابو مالک الاشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میری امت میں ایسی قومیں ضرور پیدا ہوں گی جو زنا، ریشم، شراب اور باجوں کو حلال سمجھیں گی اور بعض قومیں پہاڑ کے پاس رہتی ہوں گی اور جب شام کو اپنا ریوڑ لے کر واپس ہوں گی۔ اس وقت ان کے پاس کوئی ضرورت مند (فقیر) آئے گا تو کہیں گے: کل صبح ہمارے پاس آؤ اللہ تعالیٰ انہیں رات کو ہی ہلاک کر دے گا اور پہاڑ کو گرا دے گا اور باقیوں کو بندروں اور سوروں کی شکل میں مسخ کر دے گا اور قیامت تک اسی حال میں رہیں گے۔“ [صحيح بخاري: 2/ 837ح5590، صحيح ابن حبان ح 6719]

اس حدیث کے بارے میں شیخ ابن الصلاح فرماتے ہیں: ’’و الحديث صحيح معروف الاتصال بشرط الصحيح‘‘ یہ حدیث صحیح کی شرط کے ساتھ صحیح متصل مشہور ہے۔ [مقدمه ابن الصلاح ص 90 مع شرح العراقي]

اس حدیث پر حافظ ابن حزم وغیرہ کی جرح مردود ہے۔

صحیحین [صحيح بخاري، و صحيح مسلم] کی تمام مرفوع باسند متصل روایات یقیناً صحیح اور قطعی الثبوت ہیں۔

❀ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ: ’قال رسول الله ﷺ إن الله حرم عليكم الخمر و الميسر و الكوبة۔۔ كل مسكر حرام‘‘ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بے شک اللہ نے تمہارے اوپر شراب، جوا اور کُوبہ حرام کیا ہے اور فرمایا: ہر نشہ دینے والی چیز حرام ہے۔ [مسند احمد 2691، 350 ح 3274 وإسناده صحيح ح 3274و سنن أبى داود:3296]

اس کے ایک راوی علی بن بذیمہ فرماتے ہیں کہ الكوبة سے مراد الطبل یعنی ڈھول ہے۔ [سنن ابي داؤد: 2/ 164 و إسناده صحيح]

❀ سیدنا عبداللہ بن عمر و العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ’’إن الله عزوجل حرم الخمر و الميسر و الكوبة والغبيراء و كل مسكر حرام‘‘ بے شک اللہ عزوجل نے خمر (شراب) جوا، ڈھولکی بجانا اور مکی کی شراب حرام قرار دیا ہے اور ہر نشہ دینے والی چیز حرام ہے۔[مسند احمد 2/ 171 ح 6591م، و سنده حسن]

اس روایت کا راوی عمر و بن الولید بن عبدہ جمہور کے نزدیک ثقہ و موثق ہے لہذا اس کی حدیث حسن کے درجے سے نہیں گرتی۔

❀ محمود بن خالد الدمشقی نے صحیح سند کے ساتھ امام نافع سے نقل کیا ہے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک دفعہ بانسری کی آواز سنی تو اپنے کانوں میں انگلیاں دے دیں اور فرمایا: نبی کریم ﷺ نے ایسا ہی کیا تھا۔ [سنن ابي داؤد : 2/ 326 ح 4924 و إسناده حسن و المعجم الكبير للطبراني:1/ 13 و تحريم النرود الشطرنج و الملاهي للآجري ح 65، مسند احمد 2/ 38ح 4965، السنن الكبري للبيهقي:1/ 222]

اس حدیث کے بارے میں علامہ ابن الوزیر الیمانی نے ”توضیح الافکار“ [ج 1 ص 150] میں لکھا ہے کہ: ’’صحيح على الأصح‘‘ سب سے صحیح یہ ہے کہ یہ حدیث صحیح ہے۔

❀ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’صوتان معلونان فى الدنيا وال آخرة، مزمار عند نعمة ورنة عند مصيبة‘‘ دو آوازوں پر دنیا اور آخرت (دونوں) میں لعنت ہے۔ خوشی کے وقت باجے کی آواز اور غم کے وقت شور مچانا اور پیٹنا۔[كشف الاستار عن زوائد: 1/ 377]

اس حدیث کی سند حسن ہے۔

◈ حافظ منذری فرماتے ہیں: ’’ورواته ثقات‘‘ اور اس کے راوی ثقہ اور (قابل اعتماد) ہیں۔

◈ حافظ ہثمی نے فرمایا : ’’ورجاله ثقات‘‘ یعنی اس کے راوی ثقہ ہیں۔ [مجمع الزوائد:3/ 13]

ان آیات کریمہ اور احادیث مبارکہ وغیرہ کی روشنی میں محقق علماء نے فیصلہ کیا ہے کہ گانے بجانے کے آلات اور ان کا استعمال بالقصد (جان بوجھ کر سننا) حرام ہے۔

پبلک گاڑیوں میں ٹیپ ریکارڈوں کا شور

ایک مسلمان جسے معلوم ہے کہ گانا بجانا حرام ہے۔ وہ اپنے آپ کو ہر ممکنہ طریقے سے اس حرام فعل سے بچاتا ہے، اب اگر وہ کہیں سفر کے لئے پبلک گاڑی میں سوار ہوتا ہے تو ڈرائیور حضرات اینڈ کمپنی اسے اپنے اپنے پسندیدہ گانے سنانے پر ہٹ دھرمی سے ڈٹے رہتے ہیں، وہ کیا کرے؟ گاڑی سے اتر جائے یا پھر طاقت کا استعمال کر کے یہ حرام کام روک دے؟ ان فاسق و فاجر ڈرائیوروں ارو ان کے حامیوں کو اس بات کا پابند کرنا چاہیئے کہ عامۃ المسلمین کو تکلیف نہ دیں۔

❀ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’المسلم من سلم المسلمون من لسانه ويده‘‘ مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔ [صحيح بخاري:10، صحيح مسلم:40]

❀ ایک روایت میں ہے کہ: ’’لا يدخل الجنة من لا يأ من جاره بوائقه‘‘ وہ شخص جنت میں داخل نہیں ہو سکتا جس کے شر سے اس کا پڑوسی محفوظ نہیں ہے۔ [صحيح مسلم:46]

فحاشی اور اس کا سدِّباب

کفار اور منافقین کی سازشوں کی وجہ سے مسلمانوں میں فحاشی اور بے حیائی بھی مسلسل پھیل رہی ہے۔ گندے اور فحش گانوں کی لعنت کیاکم تھی کہ اب ٹی وی، وی سی آر، ڈش انٹینا، کیبل، انٹرنیٹ کیفے، موبائل کی شیطانی گھنٹیاں اور ننگی و گندڈ تصاویر کی بہتات ہو رہی ہے۔

✿ ساری کائنات کا رب اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ”جو لوگ چاہتے ہیں کہ ایمان لانے و الوں کے گروہ میں فحاشی پھیلے وہ دنیا اور آخرت میں دردناک سزا کے مستحق ہیں، اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔“ [24-النور:19]

یہ آیت مبارکہ اپنے شان نزول کے ساتھ مقید نہیں ہے بلکہ العبرۃ بعموم اللفظ کے اصول سے فحاشی پھیلانے کی ہر چیز پر اس کا حکم یکساں ہے۔ بدکاری کے اڈے سینما ہال، گندی فلمیں، کلب، گندے ہوٹل، رقص گاہیں گندے قصے کہانیاں اور جنسی فحش اشعار، غرض بداخلاقی پھیلانے والی تمام اشیاء اس آیت کے عموم میں شامل ہیں۔ لہٰذا یہ سب چیزیں حرام اور قابل سزا ہیں۔ اگر زمام کار نیک اور سچے مسلمانوں کے ہاتھ میں ہو تو ان پر یہ لازم ہے کہ فحاشی کے یہ تمام اڈے اور ذرائع پوری قوت سے بند کر دیں۔ اور ان افعال فاحشہ کے مرتکب کو شدید سزا دی جائے تاکہ آئندہ کسی دوسرے کو اس کی ہمت بھی نہ ہو۔

◈ مشہور تابعی محمد بن المنکدر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ: قیامت کے دن کہا جائے گا کہ کہاں ہیں وہ لوگ جو اپنے آپ کو اور اپنے کاموں کو لہو و لعب اور شیطانی باجوں سے بچاتے تھے؟ انہیں خوشبودار باغیچوں میں لے جاؤ، پھر فرشتوں سے کہا جائے گا : انہیں میری حمد و ثناء سناؤ اور خوشخبری دے دو کہ انہیں نہ کوئی خوف ہے اور نہ کوئی غم ہو گا۔ [ كتاب تحريم النرود و الشطرنج و الملاهي للامام ابي بكر محمد بن الحسين الآجري: 66 و سند ه صحيح]

◈ بعینہ یہی قول دوسری سند کے ساتھ مفسر قرآن مجاہد (تابعی) رحمہ اللہ سے بھی مروی ہے۔ [ايضاً:68 و سنده قوي، رواية سفيان الثوري عن منصور محمولة على السماع]

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ تمام مسلمان گانے بجانے موسیقی، ٹی وی، وی سی آر اور سینما گھروں کو چھوڑ کر قرآن و سنت کی طرف رجوع کریں، توحید و سنت کا بول بالا کرنے کی کوشش کریں اور شرک و کفر اور بدعات کو ختم کرنے میں سچے دل اور صحیح ایمان کے ساتھ مصروف رہیں تاکہ دنیا میں خلافت اور اس کی برکات ایک بار پھر قائم ہو جائیں۔ آمین اللہ سے دعا ہے کہ اللہ ان ناسمجھ لوگوں کو بھی ہدایت دے جو انکار حدیث کے راستہ پر گامزن ہو کر گانے بجانے کے آلات اور موسیقی کو ”حلال“ ثابت کرنے پر تُلے ہوئے ہیں۔ جو لوگ اپنے موبائلوں کی گھنٹیوں کے ذریعے نمازیوں کو تکلیف دیتے ہیں اللہ انہیں بھی ہدایت دے۔ آمين وما علينا إلا البلاغ

اصل مضمون کے لئے دیکھئے ماہنامہ الحدیث شمارہ 14 صفحہ 8 تا 11