نبی ﷺ کی سنت یعنی حدیث کے مقابلے میں کسی کی تقلید جائز نہیں ہے

تحریر: حافظ شیر محمد الاثری حفظہ اللہ


عروہ بن الزبیر رحمہ اللہ تابعی نے سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے کہا: آپ نے لوگوں کو پھسلا دیا ہے۔

سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے پوچھا: اے عُریہ! کیا بات ہے؟

عروہ نے کہا:آپ (حج کے) ان دس دنوں میں عمرے کا حکم دیتے ہیں حالانکہ ان میں کوئی عمرہ نہیں ہے۔

سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تم اپنی ماں (اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا) سے اس کے بارے میں کیوں نہیں پوچھتے؟

تو عروہ نے کہا: ابوبکر اور عمر (رضی اللہ عنہما) یہ (عمرہ) نہیں کرتے تھے۔

تو سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اسی چیز نے تمھیں ہلاک کیا ہے۔ اللہ کی قسم! میرا یہی خیال ہے کہ اللہ تمھیں عذاب دے گا، میں تمھیں نبی ﷺ کی حدیث بیان کرتا ہوں اور تم میرے سامنے ابوبکر اور عمر (رضی اللہ عنہما) کو پیش کرتے ہو۔

عروہ نے کہا: اللہ کی قسم! وہ دونوں آپ سے زیادہ رسول اللہ ﷺ کی سنت کو جاننے والے اور اس پر عمل کرنے والے تھے۔

خطیب بغدادی نے فرمایا: ابوبکر اور عمر (رضی اللہ عنہما) کے بارے میں عروہ نے جو کہا وہ صحیح ہے لیکن نبی ﷺ کی سنت (یعنی حدیث) کے مقابلے میں کسی کی تقلید جائز نہیں ہے۔

(الفقیہ والمتفقہ ج 1 ص 145، وسندہ صحیح)

اصل مضمون کے لئے دیکھئے تحقیقی و علمی مقالات (جلد 3 صفحہ 23)