وعظ و نصیحت اور دعوت و تبلیغ کے بارے میں سنہری ہدایات

تحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ


تحریر: حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

شائع ہوا: ماہنامہ الحدیث شمارہ 79 صفحہ نمبر 4 تا 5

اور عکرمہ (رحمہ اللہ) سے روایت ہے کہ (سیدنا) ابن عباس (رضی اللہ عنہ) نے فرمایا: لوگوں کو ہر جمعے (یعنی ہر ہفتے) میں ایک دفعہ حدیث بیان کیا کر اور اگر تو اسے نہیں مانتا تو دو دفعہ بیان کر اور اگر تو بہت زیادہ کرنا چاہتا ہے تو تین دفعہ بیان کر اور لوگوں کو اس قرآن سے اکتاہٹ میں مبتلا نہ کرنا، اور میں تجھے اس حال میں نہ پاؤں کہ تم کسی قوم کے پاس جاؤ اور وہ اپنی باتوں میں لگے ہوئے ہوں پھر تم انھیں وعظ سنانا شروع کردو، تاکہ ان کی باتیں ختم ہو جائیں، پھر وہ اُکتا جائیں، لیکن خاموش رہ، پھر اگر وہ تجھے حکم دیں تو اس حال میں انھیں حدیثیں سناؤ کہ وہ اس کا شوق رکھتے ہوں۔ دعا میں مسجع مقفیٰ ( یعنی شاعرانہ) الفاظ سے بچو، کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ اور آپ کے صحابہ کو پایا ہے کہ وہ ایسا نہیں کرتے تھے۔

اسے بخاری (6337) نے روایت کیا ہے۔

فقہ الحدیث: اس صحیح حدیث سے مستنبط شدہ چند تفقہات درج ذیل ہیں:

  • اگر صحیح العقیدہ اور متقی لوگ تنگ ہوتے ہوں تو روزانہ وعظ نہیں کرنا چاہئے۔
  • موقع محل کا خاص خیال رکھنا چاہئے اور جب لوہا گرم ہو تو اس پر کاری ضرب لگانی چاہئے۔
  • دیوبندی تبلیغی جماعت کے غلط عقائد کے ساتھ ساتھ اُن کے مروجہ عمل میں بھی نظر ہے۔
  • اللہ تعالیٰ سے دعا مانگتے ہوئے انتہائی عاجزی وانکساری کا اظہار ہونا چاہئے اور ہر قسم کے تصنع اور تکلف سے اجتناب ضروری ہے۔
  • اہلِ علم کو چاہئے کہ وہ لوگوں کی ضروریات کا بھی خیال رکھیں۔
  • علماء کو چاہئے کہ اپنے شاگردوں کی تربیت کا ہمیشہ بہت خیال رکھیں تاکہ وہ اُن کے حلقۂ درس سے ہیرے اور علم و عمل کے مینار بن کر نکلیں۔
  • اگر کوئی شخص ٹیپ ریکارڈر پر تلاوت سن رہا ہے اور اب کسی ضرورت کی وجہ سے ٹیپ بند کرنا چاہتا ہے تو جب آیتِ کریمہ مکمل ختم ہو جائے تب ٹیپ بند کرے یعنی درمیان میں سے اسے کاٹ نہ دے۔
  • عوام کو بھی چاہئے کہ جب انھیں کتاب و سنت کی دعوت دی جائے تو غور سے سنیں اور بغیر شرعی عذر کے بھاگنے کی کوشش نہ کریں، کیونکہ ان کے لئے اس دعوت میں دونوں جہانوں کی کامیابی اور خیر ہے۔
  • مرجوح کے مقابلے میں راجح کو اختیار کرنا بہتر ہے۔
  • جس طرح سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے اپنی نصیحت میں حدیثِ رسول اور آثارِ سلف صالحین کا حوالہ دیا، اسی طرح اپنے بیان اور دعوت میں کتاب و سنت کے حوالوں اور آثارِ سلف صالحین پیش کرنے کا التزام کرنا چاہئے تاکہ عوام کے دلوں پر گہرا اثر ہو۔

مکمل (یعنی اصلی) مضمون کے لئے دیکھیں: ماہنامہ الحدیث شمارہ 79 صفحہ نمبر 3 تا 5