اطلبوا العلم ولو بالصین: تم علم حاصل کرو، اگرچہ وہ چین میں ہو


محدّث العَصر حَافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کی تحریر:

بیہقی نے ’’اطلبو العلم و لو بالصین فإنّ طلب العلم فریضۃ علٰی کل مسلم‘‘ کے بارے میں کہا:

’’ھذا حدیث متنہ مشہور و أسانیدہ ضعیفۃ۔ لاأعرف لہ إسنادًا یثبت بمثلہ الحدیث۔ واللّٰہ أعلم‘‘

اس حدیث کا متن مشہور ہے اور اس کی سندیں ضعیف ہیں۔ مجھے اس کی کوئی ایسی سند معلوم نہیں جس سے یہ حدیث ثابت ہوتی ہو۔ واللہ اعلم (المدخل الی السنن الکبریٰ: ۳۲۵)

جبکہ ابو علی الحسین بن علی الحافظ النیسابوری رحمہ اللہ اس حدیث کو صحیح سمجھتے تھے۔

لیکن راجح یہی ہے کہ یہ روایت غیر ثابت اور ضعیف ہے۔ واللہ اعلم

تفصیل کے لئے دیکھیں اضواء المصابیح حدیث نمبر 218 اور ماہنامہ الحدیث شمارہ 71 صفحہ 9

------------

’’حافظ ریاض احمد عاقب، ملتان‘‘ کی تحریر:

ایک روایت میں آیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

’’اطلبوا العلم ولو بالصین‘‘

تم علم حاصل کرو، اگرچہ وہ چین میں ہو۔

یہ روایت عوام میں ’’حدیثِ چین‘‘ کے نام سے مشہور ہے اور اسے بڑی شدومد سے بیان کیا جاتا ہے۔

کالم نگار حضرات علم کی فضیلت و اہمیت کے ساتھ چین کی حیثیت واضح کرنے کے لئے، اس روایت کو بکثرت لکھتے ہیں۔

بلکہ بعض واعظین حضرات علم کی اہمیت اجاگر کرنے کے لئے یہ روایت (مزے لے لے کر) بیان کرتے ہیں۔

ہمارے اکثر سکول کے کمروں میں چارٹوں وغیرہ پر یہ روایت لکھ کر آویزاں کی جاتی ہے۔

لہٰذا بطورِ خیر خواہی عرض ہے کہ اس روایت کو حافظ ابن عدی (الکامل فی الضعفاء ۴/ ۱۱۸) ابو نعیم اصبہانی (اخبار اصبہان ۲/ ۱۰۶) خطیب بغدادی (تاریخ بغداد ۹/ ۳۶۴، کتاب الرحلہ۱/ ۲) بیہقی (المدخل ۲۴۱، ۳۲۴) ابن عبدالبر (جامع بیان العلم ۱/ ۷۔۸) ضیاء مقدسی (المنتقی ۱/ ۲۸) اور عقیلی ( کتاب الضعفاء ۲/ ۲۳۰) نے ابوعاتکہ طریف بن سلیمان عن انس رضی اللہ عنہ کی سند سے بیان کیا ہے۔

عقیلی نے کہا: اور یہ روایت ’’اور اگر چین میں ہو‘‘ صرف ابو عاتکہ سے مروی ہے اور وہ متروک الحدیث تھا۔ إلخ

ابو عاتکہ طریف کو امام بخاری نے ’’منکر الحدیث‘‘ ، امام نسائی نے ’’لیس بثقہ‘‘ اور امام دارقطنی نے ’’ضعیف‘‘ کہا ہے۔

تفصیل کے لئے دیکھئے میزان الاعتدال (۲/ ۳۳۵) اور لسان المیزان (۶/ ۳۰۴)

حافظ ابن الجوزی نے اس روایت کو من گھڑت روایتوں میں ذکر کیا ہے۔ (دیکھئے کتاب الموضوعات ۱/ ۳۴۷)

شیخ البانی نے اس روایت کو باطل کہا۔ (دیکھئے الاحادیث الضعیفۃ ۱/ ۶۰۰ح ۴۱۶، دوسرا نسخہ ص ۴۱۳)

علامہ سیوطی نے اس روایت کی تائید میں دو روایتیں ذکر کی ہیں:

  1. پہلی سند میں یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم العسقلانی کذاب (جھوٹا) تھا۔

  2. دوسری سند میں احمد بن عبداللہ الجویباری مشہورکذاب و دجال تھا۔

لہٰذا یہ دونوں روایتیں مردود ہیں۔

خلاصۃ التحقیق:

’’تم علم حاصل کرو اگرچہ چین میں ہو‘‘ والی روایت باطل اور مردود ہے لہٰذا اسے حدیث کے طورپر بیان کرنا جائز نہیں بلکہ ممنوع ہے۔

اصل مضمون کے لئے دیکھیں ماہنامہ الحدیث شمارہ ۶۳ لاسٹ اِن ٹائٹل یعنی صفحہ نمبر ۵۰