جنازہ گزرنے پر کھڑا ہونے والا حکم منسوخ ہے

تحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ


الموطأ روایۃ ابن القاسم (الاتحاف الباسم) کی حدیث 509:

مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیْدٍ عَنْ وَاقِدِ ابْنِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ عَنْ نَافِعٍ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ مَسْعُودِ بْنِ الْحَکَمِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِيْ طَالِبٍ رَضِيَ اللہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ﷺ کَانَ یَقُوْمُ فِی الجَنَائِزِ ثُمَّ جَلَسَ بَعْدُ .

(سیدنا) علی بن ابی طالب (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ جنازے (دیکھ کر) کھڑے ہو جاتے تھے پھر آپ (جنازہ دیکھنے کے باوجود) بیٹھے رہتے تھے۔

تحقیق: سندہ صحیح

تخریج: الموطأ (روایۃ یحییٰ 1/ 232ح 552، ک 16 ب 11 ح 33) التمہید 23/ 260، الاستذکار: 506

٭ وأخرجہ ابو داود (3175) من حدیث مالک، ومسلم (962) من حدیث یحییٰ بن سعید الانصاری بہ

تفقہ:

معلوم ہوا کہ جنازہ گزرنے پر کھڑا ہونے والا حکم منسوخ ہے۔ دیکھئے حافظ ابن الجوزی (متوفی 597ھ) کی کتاب: اعلام العالم بعد رسوخہ بحقائق ناسخ الحدیث ومنسوخہ (ص 297)

سیدنا ابو امامہ بن سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہم جنازوں میں حاضر ہوتے تو کوئی آدمی بھی اجازت کے بغیر نہیں بیٹھتا تھا۔ (الموطأ 1/ 233 ح 554 وسندہ صحیح)

ابو حازم سلمان الاشجعی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں حسن بن علی، ابو ہریرہ اور ابن الزبیر (رضی اللہ عنہم) کے ساتھ پیدل چل رہا تھا، وہ جب قبر کے پاس پہنچے تو کھڑے باتیں کرتے رہے پھر جب جنازہ رکھ دیا گیا تو بیٹھ گئے۔ (مصنف ابن ابی شیبہ 3/ 309 ح 11516، وسندہ صحیح)

سمعان ابو یحییٰ (قابل اعتماد راوی) سے روایت ہے کہ میں نے ابن عمر (رضی اللہ عنہ) اور ایک آدمی کو دیکھا، وہ جنازہ رکھنے سے پہلے بیٹھ جاتے تھے۔ (مصنف ابن ابی شیبہ 3/ 310 ح 11519، وسندہ صحیح)

اصل تحریر کے لئے دیکھئے الاتحاف الباسم الموطأ روایۃ ابن القاسم حدیث نمبر 509