جمعہ کے دن مقبولیتِ دعا کا وقت؟

تحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ


قولِ راجح میں جمعہ کے دن عصر کے بعد مغرب تک کا وقت دعا کی مقبولیت کا وقت ہوتا ہے لہٰذا اسے غنیمت سمجھتے ہوئے کثرت سے اذکار و ادعیہ میں مصروف رہنا چاہئے۔ واضح رہے کہ دعا صرف اللہ ہی سے مانگنی چاہئے۔

موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم حدیث نمبر 332:

وَبِہٖ أَنَّ رَسُولَ اللہِ ﷺ ذَکَرَ یَوْمَ الجُمُعَۃِ فَقَالَ: ((فِیْہِ سَاعَۃٌ لا یُوَافِقُھَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ وَھُوَ قَائِمٌ یُصَلِّيْ یَسْأَلُ اللہَ شَیْئًا إِلاَّ أَعْطَاہُ إِیَّاہُ))

وَأَشَارَ رَسُولُ اللہِ ﷺ بِیَدِہِ، یُقَلِّلُھَا

ترجمہ:

اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جمعہ کے دن کا ذکر کیا تو فرمایا: اس میں ایک ایسا وقت ہے جس میں مسلمان بندہ کھڑا ہو کر نماز پڑھ رہا ہوتا ہے پھر اللہ سے جو بھی سوال کرتا ہے تو اللہ اسے قبول فرماتا ہے۔

اور رسول اللہ ﷺ نے ہاتھ کے ساتھ اشارہ کیا کہ یہ بہت تھوڑا وقت ہوتا ہے۔

تحقیق: سندہ صحیح

تخریج: متفق علیہ

الموطأ (روایۃ یحییٰ 1/ 108 ح 238، ک 5 ب 7 ح 15) التمہید 19/ 17، الاستذکار: 209

٭ وأخرجہ البخاری (935) ومسلم (852) من حدیث مالک بہ

تفقہ:

1- جمعہ کے دن مقبولیتِ دعا کے وقت کے بارے میں روایات میں اختلاف ہے:

ایک روایت میں آیا ہے کہ یہ جمعہ کے دن کا آخری وقت ہوتا ہے۔ دیکھئے حدیث: 515

سیدنا ابو موسیٰ الاشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: یہ وقت امام کے (منبر پر) بیٹھنے اور نماز ختم ہونے کے درمیان ہے۔ (صحیح مسلم: 853، دارالسلام: 1975)

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ((فالتمسوھا آخر ساعۃ بعد العصر)) اسے عصر کے بعد آخری گھڑی میں تلاش کرو۔ (سنن ابی داود: 1048، وسندہ صحیح، وصححہ الحاکم علیٰ شرط مسلم 1/ 279 ووافقہ الذہبی)

بعض کہتے ہیں کہ فالتمسوھا سے آخر تک ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن رحمہ اللہ راوئ حدیث کا قول ہے لیکن اس قول کی کوئی دلیل معلوم نہیں ہے۔ واللہ اعلم

ممکن ہے کہ مختلف لوگوں کے احوال کے لحاظ سے مقبولیتِ دعا کی یہ گھڑی کسی کے لئے بعد از عصر ہو اور کسی کیلئے خطبے اور نماز کے درمیان ہو۔ واللہ اعلم

2- کھڑے ہو کر نماز پڑھنے سے یہ بھی مراد ہو سکتی ہے کہ مذکورہ شخص نماز کا پابند ہو۔ دیکھئے التمہید (19/ 18، 19) اور فتح الباری (2/ 416 تحت ح 935)

3- طاؤس تابعی رحمہ اللہ نے فرمایا: یہ وقت جس کی اُمید ہے، جمعہ کے دن عصر کے بعد ہوتا ہے۔ (مصنف ابن ابی شیبہ 2/ 144 ح 5471 وسندہ صحیح)

4- باقی ایام کی بہ نسبت جمعہ کا دن سب سے افضل ہے۔

5- نماز میں اپنے لئے عربی زبان میں ہر اچھی دعا مانگنا جائز ہے اگرچہ اس کے الفاظ حدیث میں نہ ملیں۔

6- ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف نے کہا: صحابۂ کرام میں سے کچھ لوگ اکٹھے ہوئے تو انھوں نے جمعہ کے دن کی گھڑی کے بارے میں تذکرہ کیا پھر ان کا اس پر اتفاق ہو گیا کہ یہ جمعے کی آخری گھڑی ہے۔ (الاوسط لابن المنذر 4/ 13، وسندہ صحیح)

7- حافظ ابن حجر نے فتح الباری میں اس حدیث کی تشریح میں طویل بحث و تحقیق لکھی ہے۔ رحمہ اللہ

اصل مضمون کے لئے دیکھئے الاتحاف الباسم شرح موطا امام مالک ص 411 اور 412 حدیث نمبر 332