کئی سالوں کی بقیہ زکوٰۃ

تحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ


سوال: کسی کے پاس سونا چاندی تین چار سال سے اتنا ہے کہ اس پر زکوٰۃ دینا (ضروری) بنتی ہے، لیکن اس نے نہیں دی۔ اب سمجھ آ گئی اور وہ زکوٰۃ دینا چاہتا/چاہتی ہے تو کس ریٹ کے مطابق زکوٰۃ دے؟ موجودہ ریٹ یا پچھلے سالوں کی اُن کے ریٹ کے مطابق؟

الجواب:

موجودہ سال کی موجودہ ریٹ (سونے چاندی کی قیمت) کے مطابق اور سابقہ سالوں کی زکوٰۃ ان سالوں میں سونے چاندی کی قیمت کے مطابق ادا کرے۔

اور سچے دل سے توبہ کرے، استغفار کرے اور بے شک اللہ تعالیٰ غفور رحیم ہے۔

یاد رہے کہ ہر سال کی زکوٰۃ سے مراد اسلامی سال کی زکوٰۃ ہے، جو محرم سے شروع ہو کر ذوالحجہ کی آخری تاریخ پر ختم ہو جاتا ہے اور اسے قمری سال بھی کہتے ہیں، لہٰذا اس بات کا خاص خیال رکھیں۔

اور انگریزی (شمسی) سال کا حساب لگا کر زکوٰۃ نہ دیں بلکہ چاند والے سال کا حساب لگا کر (مثلاً رمضان وغیرہ میں) زکوٰۃ دیں اور اس طرح شمسی سال کے مقابلے میں قمری سال میں چھتیس سال پر ایک سال کا فرق پڑ جاتا ہے۔

……………… اصل مضمون ………………

اصل مضمون کے لئے دیکھئے فتاویٰ علمیہ المعروف توضیح الاحکام (جلد 3 صفحہ 155) للشیخ حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ