صحابۂ کرام کے بعد کسی اُمتی کا خواب حجت نہیں ہے

تحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ


مشہور ثقہ امام قاضی ابو جعفر احمد بن اسحاق بن بہلول بن حسان بن سنان التنوخی البغدادی رحمہ اللہ (متوفی 318ھ) نے کہا:

میں عراقیوں کے مذہب پر تھا تو میں نے نبی ﷺ کو خواب میں دیکھا، آپ نماز پڑھ رہے تھے۔ میں نے دیکھا کہ آپ پہلی تکبیر میں اور جب رکوع کرتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو رفع الیدین کرتے تھے۔

(سنن الدارقطنی: 1/ 292 ح 1112 وسندہ صحیح)

ظاہر ہے کہ حنفی حضرات اس سچے اور نیک آدمی کے خواب کو صحیح نہیں مانتے لہٰذا ثابت ہوا کہ صحابۂ کرام کے بعد کسی اُمتی کا خواب حجت نہیں ہے اگرچہ وہ یہ دعویٰ کرے کہ اُس نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا ہے۔

استاذ محترم حافظ عبدالحمید ازہر رحمہ اللہ نے فرمایا:

’’تعجب ہے کہ حنفی حضرات اس نیک آدمی کے سچے خواب کو نہیں مانتے، حالانکہ صحیح ترین بلکہ متواتر احادیث سے اس کی تائید ہوتی ہے۔‘‘

اصل مضمون کے لئے دیکھئے کتاب الاربعین لابن تیمیہ (ص 114)