اے اللہ! میرے اور گناہوں کے درمیان پردہ حائل کر دے

تحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ


تمام انبیاء اور رسول ہر قسم کے گناہ سے پاک و معصوم تھے، اس کے باوجود انبیاء و پیغمبراللہ سے استغفار کرتے رہے اور یہ ان کی تواضع اور اللہ تعالیٰ سے محبت کی اعلیٰ دلیل ہے۔ مثلاً یہودیوں اور عیسائیوں کی مقدس کتاب میں لکھا ہوا ہے کہ داود علیہ السلام نے اپنے مزمور میں فرمایا: ’’اور میرے سب گناہ مُعاف فرما۔‘‘ (زبور باب 25 فقرہ: 18، بائبل عہدنامہ قدیم ص 541)

اسی عبارت کے انگریزی متن میں لکھا ہوا ہے کہ

"and forgive all my sins" (The Bible Psalms 25:18 Page 476)

حالانکہ سب لوگوں کو معلوم ہے کہ انبیائے کرام ہر قسم کے گناہوں سے بالکل معصوم اور پاک تھے، لہٰذا ایسی دعائیں تواضع، عاجزی اور امت کی تعلیم و تربیت پر محمول ہیں۔

ہمارے نبی کریم ﷺ سے بعض روایتوں میں ((اَللّٰھُمَّ! اغْفِرْلِيْ ذَنْبِيْ کُلَّہُ)) کے الفاظ آئے ہیں، ان کا ترجمہ کرتے ہوئے احمد یار خان نعیمی بریلوی نے لکھا: ’’خدایا! میرے سارے گناہ بخش دے‘‘ (ترجمہ مشکوٰۃ المصابیح ج 1ص 194، شائع کردہ مکتبہ اسلامیہ: 40، اردو بازار لاہور)

یہ ’’مکتبہ اسلامیہ‘‘ بریلویوں کا ہے جنھوں نے اس کتاب کو پیر بھائی پرنٹرزپریس سے شائع کیا ہے۔ دوسرا مکتبہ اسلامیہ اہلِ حدیث کا ہے جس کے مالک محترم سرور عاصم صاحب ہیں، اس مکتبے نے کتابِ مذکور کو شائع نہیں کیا۔ اسے خوب سمجھ لیں۔

حدیثِ مذکور کا ترجمہ کرتے ہوئے غلام رسول سعیدی بریلوی نے لکھا: ’’اے اللہ! میرے تمام گناہ معاف فرما دے‘‘ (شرح صحیح مسلم ج1ص 1275، حدیث: 987، مطبوعہ فرید بک سٹال۔ 38۔ اردو بازار لاہور نمبر2)

ہماری تحقیق میں حدیثِ مذکور کا مفہوم وہ نہیں بلکہ یہ ہے: ’’اے اللہ! میرے اور گناہوں کے درمیان پردہ حائل کر دے۔‘‘

اصل مضمون کے لئے دیکھئے الاتحاف الباسم شرح موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم صفحہ نمبر 560