نبی کریم ﷺ کی حدیث کا دفاع

تحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ


ابو سعید الحسن بن احمد بن یزید الاصطخری رحمہ اللہ (متوفی 328ھ) کے پاس ایک آدمی آیا اور پوچھا: کیا ہڈی سے استنجا جائز ہے؟

انھوں نے فرمایا: نہیں۔

اس نے پوچھا: کیوں؟

انھوں نے فرمایا: کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: یہ تمھارے بھائی جنوں کی خوراک ہے۔

اس نے پوچھا: انسان افضل ہیں یا جن؟

انھوں نے فرمایا: انسان۔

اس نے کہا: پانی کے ساتھ استنجا کیوں جائز ہے جبکہ وہ انسانوں کی خوراک ہے۔

راوی (ابوالحسین الطبسی) کہتے ہیں کہ ابو سعید الاصطخری نے حملہ کر کے اس آدمی کی گردن دبوچ لی اور اس کا گلہ گھونٹتے ہوئے فرمانے لگے: ’’زندیق (بے دین، گمراہ)! تُو رسول اللہ ﷺ کا رد کرتا ہے۔‘‘

(راوی کہتے ہیں کہ) اگر میں اس آدمی کو نہ چھڑاتا تو وہ اسے قتل کر دیتے۔

(ذم الکلام واھلہ: 1258 بتحقیق عبداللہ بن محمد بن عثمان الانصاری، وسندہ حسن)

……………… اصل مضمون ………………

اصل مضمون کے لئے دیکھئے تحقیقی و علمی مقالات (جلد 2 صفحہ 567 اور 568) للشیخ حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ