نبی کریم ﷺ پر جھوٹ بولنے والا جہنم میں جائے گا

تحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ


نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

((من یقل عليّ ما لم أقل فلیتبوأ مقعدہ من النار))

جس شخص نے مجھ پر ایسی بات کہی جو میں نے نہیں کہی تو وہ اپنا ٹھکانا (جہنم کی) آگ میں بنا لے۔

(صحیح بخاری: 109)

ارشادِ نبوی ہے کہ:

((من روی عني حدیثًا وھو یری أنہ کذب فھوأحد الکاذبین))

جس نے مجھ سے ایک حدیث بیان کی اور وہ جانتا ہے کہ یہ روایت جھوٹی (میری طرف منسوب) ہے تو یہ شخص جھوٹوں میں سے ایک یعنی کذاب ہے۔

(مسند علی بن الجعد: 140 وسندہ صحیح، صحیح مسلم: 1)

متواتر احادیث سے ثابت ہے کہ رسول اللہ ﷺ پرجھوٹ بولنے والا شخص جہنمی ہے۔ اس کے باوجود بہت سے لوگ دن رات اپنی تقریروں، تحریروں اور عام گفتگو میں جھوٹی، بے اصل اور مردود روایتیں کثرت سے بیان کرتے رہتے ہیں اور اس سلسلے میں آلِ تقلید کافی نڈر واقع ہوئے ہیں بلکہ یوں کہا جائے کہ ان کی کتابیں اور تقریریں جھوٹی روایات کا پلندا ہیں تو یہ مبالغہ نہ ہوگا، مثلاً محمد زکریا کا ندہلوی دیوبندی لکھتے ہیں:

’’حضرت عبداللہ بن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ ابتدأ میں حضور اقدسؐ رات کو جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو اپنے کو رسی سے باندھ لیا کرتے کہ نیند کے غلبہ سے گر نہ جائیں۔ اس پر طٰہٰ مَآ اَنْزَلْنَا عَلَیْکَ الْقُرْاٰنَ لِتَشْقٰی نازل ہوئی‘‘ (فضائل نماز ص 82 تیسرا باب حدیث 8، تبلیغی نصاب ص 398)

زکریا صاحب کی بیان کردہ یہ روایت تاریخ دمشق لابن عساکر (4/99، 100)میں ’’عبدالوہاب بن مجاہد عن أبیہ عن ابن عباس‘‘ کی سند سے مروی ہے۔

حاکم نیشاپوری فرماتے ہیں:

’’یروی عن أبیہ أحادیث موضوعۃ‘‘

عبدالوہاب بن مجاہد اپنے باپ سے موضوع حدیثیں بیان کرتا تھا۔ (المدخل الی الصحیح ص 173)

ابن معین نے کہا: ’’لاشئ‘‘ وہ کوئی چیز نہیں ہے۔ (سوالات ابن الجنید: 264)

نسائی نے کہا: متروک الحدیث (کتاب الضعفاء والمتروکین: 375)

علی بن المدینی نے کہا: ’’غیر ثقۃ ولا یکتب حدیثہ‘‘ وہ ثقہ نہیں ہے اور اس کی حدیث نہ لکھی جائے۔ (سوالات محمد بن عثمان بن ابی شیبہ: 125)

حافظ ابن حجر نے کہا: ’’متروک‘‘ إلخ (تقریب التہذیب: 4263)

ایسے سخت مجروح راوی کی موضوع روایت عوام الناس کے سامنے پیش کی گئی ہے حالانکہ اس کے برعکس صحیح روایت میں آیا ہے کہ نبی ﷺ نے ایک رسی بندھی ہوئی دیکھی تو پوچھا: یہ کیا (اورکس لئے) ہے؟ کہا گیا کہ یہ زینب (رضی اللہ عنہا) کے لئے ہے۔ جب وہ (عبادت کرتے ہوئے) تھک جاتی ہیں تو اس سے لٹک جاتی ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ایسا نہ کرو، اسے کھول دو، جب تک ہشاش بشاش رہو تو نماز پڑھو اور جب تھک جاؤ تو بیٹھ جاؤ۔ (صحیح بخاری: 1150 وصحیح مسلم: 784)

رسول اللہ ﷺ تو عبادت کے لئے رسی باندھنے کے عمل سے منع فرمارہے ہیں اور زکریا صاحب مذکورہ موضوع روایت کے ذریعے سے یہ کہتے ہیں کہ ’’تو اپنے کو رسی سے باندھ لیا کرتے کہ نیند کے غلبہ سے گر نہ جائیں‘‘!!

جھوٹی اور مردود روایات معلوم کرنے کے کئی طریقے ہیں مثلاً:

1- روایت بیان کرنے والا کذاب ومتروک ہو۔

2- روایت بے سند و بے حوالہ ہو۔

3- محدثینِ کرام نے روایتِ مذکورہ کو موضوع، باطل اور مردود وغیرہ قرار دیا ہو اگرچہ اس کے راوی ثقہ و صدوق ہوں اور سند بظاہر صحیح یا حسن معلوم ہوتی ہو۔

یاد رکھیں کہ نبی ﷺ پر جھوٹ بولنے والا شخص جہنم میں جائے گا۔ اس وعیدِ شدید میں آپ ﷺ پر جھوٹ بولنے والا اور آپ پر جھوٹ کو بغیر تردید کے آگے لوگوں تک پہنچانے والا دونوں یکساں شامل و شریک ہیں۔ وما علینا إلا البلاغ

اصل مضمون کے لئے دیکھئے مقالات للشیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ (جلد 1 صفحہ 160)

نیز دیکھئے ماہنامہ الحدیث حضرو (شمارہ 38 صفحہ 2)