حالتِ نماز میں قرآن مجید دیکھ کر تلاوت کرنا

تحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ


سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا غلام رمضان میں قرآن دیکھ کر انھیں نماز پڑھاتا تھا۔ (مصنف ابن ابی شیبہ 2/ 338 ح 7216 وسندہ صحیح ح 7215 وسندہ صحیح، صحیح بخاری تعلیقاً قبل ح 692)

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نماز پڑھتے تو ان کا غلام قرآن پکڑے ہوئے لقمہ دیتا تھا۔ (مصنف ابن ابی شیبہ 2/ 338 ح 7222 وسندہ حسن)

امام محمد بن سیرین رحمہ اللہ (تابعی) قرآن مجید دیکھ کر نماز پڑھانے کو جائز سمجھتے تھے۔ (ابن ابی شیبہ: 7214 وسندہ صحیح)

عائشہ بنت طلحہ (بن عبید اللہ التیمیہ) رحمہا اللہ اپنے غلام یا کسی کو حکم دیتیں، وہ قرآن دیکھ کر انھیں نماز پڑھاتا تھا۔ (ابن ابی شیبہ: 7217 وسندہ صحیح)

حسن بصری، محمد بن سیرین اور عطاء بن ابی رباح قرآن مجید دیکھ کر نماز پڑھانے کو جائز سمجھتے تھے۔ (ابن ابی شیبہ:7218۔ 7220 واسانیدالآثار المذکورۃ حسنۃ)

امام محمد بن سیرین نماز پڑھاتے اور ان کے قریب ہی ایک مصحف (قرآن مجید) ہوتا تھا، جب انھیں کسی (آیت) میں تردد ہوتا تو مصحف دیکھ لیا کرتے تھے۔ (مصنف عبد الرزاق 2/ 420 ح 3931 وسندہ صحیح)

امام ابن شہاب الزہری رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: کیا قرآن مجید دیکھ کر نماز پڑھائی جا سکتی ہے؟ تو انھوں نے فرمایا: جی ہاں! جب سے اسلام ہے، لوگ یہ کر رہے ہیں۔ (المصاحف لابن ابی داود ص 222 ح 806۔ 807 وسندہ حسن، دوسرا نسخہ: 781۔ 782)

یحییٰ بن سعید الانصاری رحمہ اللہ نے فرمایا: میں رمضان میں قرآن دیکھ کر قراءت کرنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتا۔ (المصاحف لابن ابی داود: 780 وسندہ حسن، دوسرا نسخہ: 805)

اصل مضمون کے لئے دیکھئے مقالات للشیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ، جلد 6، صفحہ 28

مزید دیکھئے ماہنامہ الحدیث حضرو: 35 ص 54۔55