نمازِ جمعہ رہ جانے کی صورت میں ظہر کی ادائیگی

تحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ


……… سوال ………

جس شخص کی جمعہ کی نماز فوت ہو جائے تو آیا وہ نمازِ جمعہ ادا کرے گا یا ظہر؟

……… الجواب ………

وہ نمازِ ظہر پڑھے گا۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

((مَنْ أَدْرَکَ مِنَ الْجُمُعَۃِ رَکْعَۃً فَلْیَصِلْ إِلَیْہَا أُخْرَی))

جو شخص جمعہ میں سے ایک رکعت پالے تو اس کے ساتھ دوسری آخری رکعت ملالے۔

(سنن ابن ماجہ: 1121، وھو حدیث صحیح)

ایک روایت میں ہے کہ:

((مَنْ أَدْرَکَ رَکْعَۃً مِنْ یَوْمِ الْجُمُعَۃِ فَقَدْ أَدْرَکَہَا وَلْیُضِفْ إِلَیْہَا أُخْرَی))

جو شخص جمعہ کے دن جمعہ کی نماز سے ایک رکعت پالے تو اس نے جمعہ پالیا اور وہ اس کے ساتھ دوسری رکعت ملالے۔

(سنن الدار قطنی ج 2 ص 13 ح 1592، وسندہ حسن)

اس حدیث کے راوی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

’’مَنْ أَدْرَکَ رَکْعَۃً مِنَ الْجُمُعَۃِ فَقَدْ أَدْرَکَہَا، إِلَّا أَنَّہُ یَقْضِيْ مَا فَاتَہُ‘‘

جس نے جمعہ کی ایک رکعت پالی اس نے جمعہ پالیا اور یہ کہ وہ فوت شدہ (ایک رکعت) ادا کرے گا۔

(السنن الکبریٰ للبیہقی ج 3 ص 204 وسندہ صحیح)

یہی قول امام زہری رحمہ اللہ سے ثابت ہے اور وہ اسے ’’وھي السنۃ‘‘ (اور یہ سنت ہے) قرار دیتے تھے۔ (دیکھئے موطأ امام مالک ج 1 ص 105)

امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے شہر (مدینہ طیبہ) میں علماء کو اسی قول پر پایا ہے۔ (دیکھئے موطأ امام مالک ج 1 ص 105)

اور یہی قول عروہ بن الزبیر، سالم بن عبداللہ بن عمر، نافع بن عمر، وغیرہم کا ہے۔ دیکھئے مصنف ابن ابی شیبہ (ج 2 ص 129، 130) وغیرہ

ان دلائل و آثار سے ثابت ہوا کہ جو شخص جمعہ کی ایک رکعت بھی نہ پا سکے تو وہ پھر دو رکعتیں نہیں پڑھے گا، لہٰذا وہ ایسی حالت میں چار رکعتیں پڑھے گا۔

ان دلائل و آثار کے مقابلے میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ:

’’جس کا جمعہ فوت ہو جائے وہ دو رکعتیں پڑھے۔ یہ ابو القاسم ﷺ کی سنت ہے۔‘‘

(اخبار اصبہان لابی نعیم الاصبہانی ج 2 ص 200 ملخصاً)

اس روایت کی سند ضعیف ہے۔

محمد بن نوح بن محمد کا ذکر اخبار اصبہان اور طبقات ابی شیخ (ج 3 ص 115) میں ہے تاہم اس کی توثیق معلوم نہیں۔

احمد بن الحسین اور محمد بن جعفر کا تعین بھی مطلوب ہے۔

……… سوال ………

اگر کسی شخص کو جمعہ کے دن امام اس حالت میں ملے کہ تشہد میں ہو۔ اور وہ شخص جماعت میں شامل ہو جائے تو آیا وہ امام کے سلام پھیرنے کے بعد دو (2) رکعت ادا کرے گا یا چار (4) رکعت؟

……… الجواب ………

یہ شخص ظہر کی چار رکعتیں پڑھے گا۔

اسی پر امام ابن منذر النیسابوری نے اجماع نقل کیاہے۔ (الاجماع ص 38 رقم 56، الاوسط ج 4 ص 107)

……… اصل مضمون ………

اصل مضمون کے لئے دیکھئے فتاویٰ علمیہ المعروف توضیح الاحکام (جلد 1 صفحہ 450 اور 451) للشیخ حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ