نمازی کے آگے سترہ رکھنا واجب ہے یا سنت؟

تحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ


اس مسئلے میں علماء کا اختلاف ہے اور راجح یہی ہے کہ سترہ واجب نہیں بلکہ سنت (اور مستحب) ہے۔

مسند البزار میں حدیث ہے کہ نبی ﷺ نے بغیر سترے کے نماز پڑھی ہے۔ اس روایت کی سند حسن لذاتہ ہے اور شواہد کے ساتھ صحیح ہے۔

موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم حدیث نمبر: 175

مَالِکٌ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بْنِ أَبي سَعِیدٍ عَنْ أَبي سَعِیدٍ الخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللہِ ﷺ قَالَ:

((إِذَا کَانَ أَحَدُکُمْ یُصَلِّي فَلَایَدَعْ أَحَدًا یَمُرُّ بَیْنَ یَدَیْہِ وَلْیَدْرَأْہُ مَا استَطَاعَ فَإِنْ أَبَی فَلْیُقَاتِلْہُ فَإِنَّما ھُوَ شَیْطَانٌ))

(سیدنا) ابو سعید الخدری (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

جب تم میں سے کوئی آدمی نماز پڑھے تو اپنے سامنے سے کسی کو گزرنے نہ دے، جتنی استطاعت ہو اسے ہٹائے پھر اگر وہ انکار کرے تو اس سے جنگ کرے کیونکہ یہ شیطان ہے۔

تحقیق: سندہ صحیح

تخریج: مسلم

الموطأ (روایۃ یحییٰ 1/ 154ح 361، ک 9 ب 10 ح 33) التمہید 4/ 185، الاستذکار: 331

٭ وأخرجہ مسلم (505) من حدیث مالک بہ

تفقہ:

1- نمازی کے آگے سترہ رکھنا واجب ہے یا سنت؟ اس میں علماء کا اختلاف ہے اور راجح یہی ہے کہ سترہ واجب نہیں بلکہ سنت ہے۔ دیکھئے التمہید (4/ 193)

مسند البزار میں حدیث ہے کہ نبی ﷺ نے بغیر سترے کے نماز پڑھی ہے۔ (شرح صحیح بخاری لابن بطال ج2ص 175) اس روایت کی سند حسن لذاتہ ہے اور شواہد کے ساتھ یہ صحیح ہے۔

معلوم ہوا کہ جن احادیث میں سترے کے ساتھ نماز پڑھنے یا سترے کے بغیر نماز نہ پڑھنے کا حکم ہے وہ استحباب پر محمول ہیں۔

عروہ بن زبیر رحمہ اللہ سترے کے بغیر نماز پڑھتے تھے۔ (مصنف ابن ابی شیبہ 1/ 278 ح 871 2 وسندہ صحیح)

2- اگر کوئی شخص سترہ رکھ کر نماز پڑھ رہا ہو تو سترے کے اندر سے گزرنا کبیرہ گناہ ہے۔

3- سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کو جب نماز میں سترہ نہ ملتا تو وہ کسی آدمی کو سترہ بنا لیتے اور فرماتے: میری طرف پیٹھ پھیر کر بیٹھ جاؤ۔ (مصنف ابن ابی شیبہ 1/ 279 ح 2878 وسندہ صحیح)

4- اس پر اجماع ہے کہ امام کا سترہ مقتدیوں کے لئے کافی ہوتا ہے۔

5- سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نہ کسی نمازی کے سامنے سے گزرتے اور نہ کسی نمازی کو گزرنے دیتے تھے۔ (الموطأ 1/ 155 ح 365 وسندہ صحیح)

6- مسجد میں سترہ رکھنا جائز ہے۔

مشہور تابعی اور ثقہ امام یحییٰ بن ابی کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک (رضی اللہ عنہ) کو مسجدِ حرام میں دیکھا، آپ لاٹھی گاڑ کر اس کی طرف نماز پڑھ رہے تھے۔ (مصنف ابن ابی شیبہ 1/ 277 ح 2853 وسندہ صحیح)

7- مشہور تابعی امام شعبی رحمہ اللہ اپنا کوڑا (زمین پر) ڈال کر اس کی طرف نماز پڑھتے تھے۔ (مصنف ابن ابی شیبہ 1/ 278ح 2864 وسندہ حسن)

معلوم ہوا کہ سترے کی بلندی کے لئے کوئی حد ضروری نہیں ہے تاہم مرفوع احادیث کے پیشِ نظر بہتر یہی ہے کہ سواری کے کجاوے جتنا (یعنی کم از کم ایک فٹ بلند) سترہ ہو۔ واللہ اعلم

اصل مضمون کے لئے دیکھئے محدّث العَصر حَافظ زُبیر علی زئی رحمہ اللہ کی کتاب ’’الاتحاف الباسم شرح موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم‘‘ صفحہ نمبر 266 (حدیث نمبر 175، وتفقہ)

نیز دیکھئے ’’الاتحاف الباسم شرح موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم‘‘ صفحہ نمبر 500 (حدیث نمبر 422، وتفقہ)