نظر بد سے بچاؤ کے لئے دھاگے اور منکے وغیرہ لٹکانا؟

تحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ


موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم حدیث نمبر 307:

وَبِہٖ عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِیْمٍ أَنَّ أَبَا بَشِیْرٍ الأَنْصَارِيَّ أَخْبَرَہُ أَنَّہُ کَانَ مَعَ رَسُولِ اللہِ ﷺ فِيْ بَعْضِ أَسْفَارِہِ قَالَ: فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللہِ ﷺ رَسُولاً، قَالَ عَبْدُ اللہِ بْنُ أَبِي بَکْرٍ: حَسِبْتُ أَنَّہُ قَالَ: وَالنَّاسُ في مَبِیْتِھِمْ:

((أَلاَّ تُبْقَیَنَّ في رَقَبۃِ بَعِیْرٍ قِلاَدَۃٌ مِنْ وَتَرٍ أَوْ قِلاَدَۃٌ إِلاَّ قُطِعَتْ))

قَالَ مَالِکٌ: أَرَی ذٰلِکَ مِنَ العَیْنِ

ترجمہ:

(سیدنا) ابو بشیر الانصاری ( رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ کسی سفر میں تھے تو رسول اللہ ﷺ نے ایک پیغامبر (اعلان کرنے والا) بھیجا۔

عبداللہ بن ابی بکر (رحمہ اللہ، راوئ حدیث) فرماتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ لوگ اپنی خوابگاہوں میں تھے کہ اس نے اعلان کیا:

خبردار! کسی اونٹ کی گردن پر تانت کا پٹا یا کوئی اور پٹا کاٹے بغیر نہ چھوڑنا۔

(امام) مالک نے فرمایا: میر اخیال ہے کہ انھوں نے نظر سے (بچاؤ) کے لئے یہ پٹے (گنڈے) ڈال رکھے تھے۔

تحقیق: سندہ صحیح

تخریج: متفق علیہ

الموطأ (روایۃ یحییٰ 2/ 937 ح 1809، ک 49 ب 13 ح 39) التمہید 17/ 159، الاستذکار: 1744

٭ وأخرجہ البخاری (3005) ومسلم (2115) من حدیث مالک بہ

تفقہ:

1- دھاگے منکے وغیرہ لٹکا کر یہ سمجھنا کہ بیماری نہیں لگے گی یا نظر بد سے بچاؤ ہو جائے گا، جائز نہیں ہے مگر قرآنی اور غیر شرکیہ عبارات لکھ کر لٹکانے کے بارے میں سلف صالحین کے درمیان اختلاف ہے۔ سیدنا سعید بن المسیب رحمہ اللہ اسے جائز سمجھتے تھے۔ (دیکھئے السنن الکبریٰ للبیہقی 9/ 351 وسندہ صحیح) لیکن بہتر یہی ہے کہ ان سے بھی اجتناب کیا جائے۔

ابراہیم نخعی رحمہ اللہ بچوں کے لئے بیت الخلاء میں داخل ہونے کی وجہ سے تعویذ مکروہ سمجھتے تھے۔ (مصنف ابن ابی شیبہ 7/ 376 ح 23466 وسندہ صحیح، دوسرا نسخہ 8/ 16 ح 23823)

2- اسحاق بن منصور الکوسج رحمہ اللہ نے امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے قرآن لٹکانے کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے فرمایا: ہر شے (علاج کے لئے لکھ کر) لٹکانا مکروہ ہے۔ (دیکھئے مسائل اسحاق و احمد ج1ص 193 فقرہ: 382، التمہید 17/ 164)

راجح یہی ہے کہ قرآنی و غیر شرکیہ تعویذ شرک یا بدعت نہیں ہے لیکن سدِّ ذرائع کے طور پر یہ تعویذ بھی نہیں پہننے چاہئیں۔

3- شبہات والی اور مشکوک چیزوں سے بچنا ضروری ہے۔

4- نظر کا لگ جانا برحق ہے۔ دیکھئے صحیح بخاری (5740) وصحیح مسلم (2187) لیکن اس کا علاج تعویذ گنڈے نہیں بلکہ مسنون دعائیں ہیں۔ مثلاً: ((أَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللہِ التَّامَّۃِ مِنْ کُلِّ شَیْطَانٍ وَّ ھَامَّۃٍ وَمِنْ کُلِّ عَیْنٍ لاَّمَّۃٍ)) والی دعا۔ دیکھئے صحیح بخاری (3371)

اصل مضمون کے لئے دیکھئے الاتحاف الباسم شرح موطا امام مالک صفحہ نمبر 387 (حدیث نمبر 307 وتفقہ)