پوری اُمت کبھی بالاجماع شرک نہیں کرے گی

تحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ


کسی صحابی سے بھی اسلام لانے کے بعد شرک ثابت نہیں ہے۔ والحمدللہ

یہ کہنا کہ بعض امتِ مسلمہ میں یا جزیرۂ عرب میں قیات تک شرک نہیں ہوگا، بے دلیل ہے۔

پوری اُمت کبھی بالاجماع شرک نہیں کرے گی۔

امتِ محمدیہ میں بعض لوگ شرک کریں گے۔

جزیرۂ عرب میں قیامت سے پہلے شرک کیا جائے گا۔

اضواء المصابیح حدیث نمبر 72:

وَعَنْہُ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ: ((اِنَّ الشَّیطَانَ قَدْ اَیِسَ مِنْ اَنْ یَّعْبُدَہُ الْمُصَلُّوْنَ فِیْ جَزِیرَۃِ الْعَرَبِ وَلٰکِنْ فِی التَّحْرِیشِ بَینَھُمْ۔)) رَوَاہُ مُسْلِمٌ۔

اورانھی (سیدنا جابر بن عبداللہ الانصاری رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: شیطان (ابلیس) اس سے مایوس ہو گیا ہے کہ جزیرۂ عرب میں (اہلِ ایمان) نمازی اُس کی عبادت کریں، لیکن وہ انھیں آپس میں لڑانا چاہتا ہے۔ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔

صحیح مسلم (65/2812)۔

یہ حدیث اس سلسلے میں بہت واضح ہے کہ صحابۂ کرام شرک نہیں کریں گے اور واقعتا ایسا ہی ہوا۔ کسی صحابی سے بھی اسلام لانے کے بعد شرک ثابت نہیں ہے۔ والحمدللہ

اس حدیث میں صحابۂ کرام کی باہمی لڑائیوں مثلاً جنگِ جمل اور جنگِ صفین کی طرف اشارہ ہے۔

یہ کہنا کہ بعض امتِ مسلمہ میں یا جزیرۂ عرب میں قیامت تک شرک واقع نہیں ہوگا، بے دلیل دعویٰ ہے، جس کے لئے بعض احادیث کے مفہوم میں رد وبدل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، جبکہ صحیح احادیث سے یہ ثابت ہے کہ امتِ مسلمہ کے بعض افراد میں شرک کا وقوع ہو گا، مثلاً:رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ((لاَ تَقُومُ السَّاعَۃُ حَتَّی تَضْطَرِبَ أَلَیَاتُ نِسَاءِ دَوْسٍ عَلَی ذِی الخَلَصَۃِ ۔)) اس وقت تک قیامت نہیں ہوگی جب تک دوس (قبیلے) کی عورتیں جسم مٹکاتے ہوئے ذوالخلصہ (قبیلہ دوس کے بت اور طاغوت) کا طواف نہیں کریں گی۔ (صحیح بخاري: 7116 وصحیح مسلم: 2906)

اس حدیث سے ثابت ہوا کہ جزیرۂ عرب میں قیامت سے پہلے شرک کیا جائے گا۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ((وَلَا تَقُومُ السَّاعَۃُ حَتَّی تَلْحَقَ قَبَائِلُ مِنْ أُمَّتِی بِالْمُشْرِکِینَ وَحَتَّی تَعْبُدَ قَبَائِلُ مِنْ أُمَّتِی الْأَوْثَانَ)) اور اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک میری امت کے (کچھ) قبائل مشرکوں سے نہ مل جائیں گے اور جب تک میری امت کے (کچھ) قبائل بتوں کی عبادت نہ کریں گے۔ (سنن أبي داود: 4252 وسندہ صحیح)

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ امتِ محمدیہ میں بعض لوگ شرک کریں گے۔

ایک صحیح روایت میں آیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ((مَا أَخَافُ عَلَیْکُمْ أَنْ تُشْرِکُوْا)) مجھے یہ ڈر نہیں ہے کہ تم شرک کرو گے۔ (صحیح بخاري: 1344 وصحیح مسلم: 2296)

اس حدیث کی تشریح میں حافظ ابن حجر العسقلانی لکھتے ہیں: ’’أَیْ عَلَی مَجْمُوعِکُمْ لِأَنَّ ذَلِکَ قَدْ وَقَعَ مِنَ الْبَعْضِ أَعَاذَنَا اللہُ تَعَالٰی‘‘ یعنی بالاجماع تم شرک نہیں کرو گے، کیونکہ اس (شرک) کا وقوع بعض (امتیوں) سے ہوا ہے۔ اللہ ہمیں پناہ میں رکھے۔ (فتح الباري 3/ 211)

نووی نے کہا: ’’وَأَنَّہَا لَا تَرْتَدُّ جُمْلَۃً‘‘ اور بے شک وہ (امت) بالاجماع مرتد نہیں ہوگی۔ (شرح صحیح مسلم للنووي، درسي نسخۃ ج 2 ص 250)

عینی حنفی نے کہا: ’’مَعْنَاہُ عَلَی مَجْمُوْعَکُمْ، لِأَنَّ ذَلِکَ قَدْ وَقَعَ مِنَ الْبَعْضِ، وَالْعِیَاذُ بِاللہِ تَعَالٰی‘‘ اس کا معنی یہ ہے کہ تم بالاجماع شرک نہیں کرو گے، کیونکہ اس (شرک) کا وقوع بعض سے ہوا ہے اور اللہ تعالیٰ اپنی پناہ میں رکھے۔ (عمدۃ القاري ج 8 ص 157)

کرمانی نے کہا: ’’وَأَنَّہَا لَا تَرْتَدُّ جُمْلَۃً وَقَدْ عَصَمَہَا مِنْ ذَلِکَ‘‘ اور وہ (امت) بالاجماع مرتد نہیں ہو گی اور یقینا اس (اللہ) نے اسے محفوظ رکھا ہے۔ (شرح صحیح البخاري للکرماني 7/ 123 ح 1346 / 1267)

قسطلانی نے کہا: ’’أَيْ مَا أَخَافُ عَلٰی جَمِیْعُکُمُ الْإِشْرَاکَ بَلْ عَلَی مَجْمُوْعِکُم، لِأَنَّ ذَلِکَ قَدْ وَقَعَ مِنْ بَعْضٍ‘‘ یعنی مجھے تم سب (امتیوں) کا بالاجماع شرک کرنے کا خوف نہیں، کیونکہ بعض لوگوں سے اس (شرک) کا وقوع ہوا ہے۔ (قسطلاني شرح صحیح البخاري ج 2 ص 440)

غلام رسول سعیدی بریلوی لکھتے ہیں: ’’یعنی آپ کو اس کا خدشہ نہیں تھا کہ پوری امت مشرک ہو جائے گی، سو بعض لوگوں کا مرتد ہو کر ہندو یا عیسائی ہوجانا اس حدیث کی پیش گوئی کے خلاف نہیں ہے۔‘‘ (شرح صحیح مسلم ج6ص738)

ان تصریحات سے معلوم ہوا کہ پوری امت کبھی بالاجماع شرک نہیں کرے گی۔ تاہم ایسا ہوگا کہ بعض امتی شرک کریں گے لہٰذا جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ امتِ محمدیہ میں شرک واقع نہیں ہوگا، ان کا قول (صحیح بخاری، صحیح مسلم اور) سنن ابی داود کی صحیح حدیث اورشارحینِ حدیث کی تصریحات اور خود بریلوی تحقیقات کے بھی خلاف ہے۔

تفصیل کے لئے دیکھئے ماہنامہ الحدیث حضرو (عدد 39 تا 46)میں شائع شدہ محترم ابو الاسجد محمد صدیق رضا حفظہ اللہ کا تحقیقی مضمون: ’’اُمتِ مصطفی ﷺ اور شرک‘‘ اس مضمون کا مطالعہ بے حد مفید ہے اور اس سے دورِ جدید میں مبتدعینِ بریلویہ کے تمام شبہات کا ازالہ ہو جاتا ہے۔ والحمد للہ

اصل مضمون کے لئے دیکھیں اضواء المصابیح حدیث نمبر 72 ، ماہنامہ الحدیث شمارہ 28 صفحہ 7

-------------------------------------

کے مضامین:

امت مصطفیٰ ﷺ اور شرک - قسط نمبر 1

امت مصطفیٰ ﷺ اور شرک - قسط نمبر 2

امت مصطفیٰ ﷺ اور شرک - قسط نمبر 3

امت مصطفیٰ ﷺ اور شرک - قسط نمبر 4

امت مصطفیٰ ﷺ اور شرک - قسط نمبر 5

امت مصطفیٰ ﷺ اور شرک - قسط نمبر 6

امت مصطفیٰ ﷺ اور شرک - قسط نمبر 7

امت مصطفیٰ ﷺ اور شرک - قسط نمبر 8