قیامت اچانک آئے گی جس کا علم صرف اللہ کے پاس ہے

تحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ


ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

﴿یَّوْمَ یُنْفَخُ فِی الصُّوْرِ فَتَأْتُوْنَ اَفْوَاجًا﴾

جس دن صور پھونکا جائے گا تو تم فوج در فوج (گروہ در گروہ) آؤ گے۔

(النبا: 18)

فقہ القرآن:

صور سینگ کو کہتے ہیں۔

اس سے وہ صور مراد ہے جسے منہ میں لئے ہوئے فرشتہ کھڑا ہے کہ کب حکم ہو تو اس میں پھونک مار دے اور قیامت بپا ہو جائے۔

اسی طرح دوبارہ زندہ کرنے کے لئے بھی صور پھونکا جائے گا۔

سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

’’صور سینگ کو کہتے ہیں جس میں پھونک ماری جائے گی۔‘‘

(سنن ابی داود: 4742 وسندہ حسن وحسنہ الترمذی: 3244 وصححہ ابن حبان: 570 2 والحاکم 2/ 506، 4/ 560 ووافقہ الذہبی)

سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا:

’’صور سینگ کی طرح ہے جس میں پھونک ماری جائے گی۔‘‘

(مسند مسدد/ المطالب العالیہ: 4535 وسندہ صحیح وقال ابن حجر: ’’صحیح موقوف‘‘ کتاب الاہوال لابن ابی الدنیا: 47 وسندہ صحیح)

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

’’جب سے صور پھونکنے والے فرشتے کو مقرر کیا گیا ہے، اس نے آنکھ نہیں جھپکائی، وہ اس خوف سے عرش کی طرف دیکھ رہا ہے کہ کہیں نظر جھپکانے سے پہلے حکم نہ دے دیا جائے، اس کی آنکھیں دو ستاروں کی طرح چمک رہی ہیں۔‘‘

(کتاب العظمۃ 3/ 843، 844 ح 391 وسندہ حسن)

سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے اسی طرح کی روایت موقوفاً مروی ہے۔ (دیکھئے کتاب الاہوال: 50 وسندہ حسن)

صور میں دو دفعہ پھونک ماری جائے گی: ایک دفعہ قیامت کے لئے اور دوسری دفعہ دوبارہ زندہ کرنے کے لئے۔ دیکھئے سورۃ الزمر (68) صحیح بخاری (4814) اور صحیح مسلم (2955) آیتِ مذکورہ میں نفخۂ ثانیہ (دوسری دفعہ صور پھونکا جانا) مراد ہے۔

قیامت کے دن ہر گروہ اپنے رسول یا اپنے امام و سربراہ کے ساتھ آئے گا جیسا کہ دوسرے دلائل سے ثابت ہے۔

قیامت اچانک آئے گی جس کا علم صرف اللہ تعالیٰ کے پاس ہے۔

اصل مضمون کے لئے دیکھئے الحدیث حضرو (شمارہ 42 ص 65)