رفع الیدین کی مرفوع و صحیح احادیث کے مقابلے میں ضعیف و غیر ثابت آثار

تحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ


بعض لوگ مرفوع احادیث کے مقابلے میں ضعیف و غیر ثابت آثار پیش کرتے ہیں مثلاً:

نمبر 1:

سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب اثر منقطع ہونے کی وجہ سے مردود ہے۔

ابراہیم نخعی کی پیدائش سے پہلے سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فوت ہو گئے تھے۔

نمبر 2:

سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب اثر ابراہیم نخعی (ثقہ مدلس) کی تدلیس کی وجہ سے ضعیف ہے، جو شخص اسے صحیح سمجھتا ہے وہ اثر مذکور میں ابراہیم نخعی کے سماع کی تصریح پیش کرے۔

نمبر 3:

خلفائے راشدین کی طرف منسوب اثر محمد بن جابر (ضعیف) کی وجہ سے ضعیف ہے۔

بدائع الصنائع للکاسانی (ج1ص 207عن علقمہ الخ) والا اثر بے سند ہونے کی وجہ سے موضوع ہے۔

نمبر 4:

سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب اثر باتفاقِ محدثین ضعیف وغیر ثابت ہے۔

کسی محدث نے اسے صحیح نہیں کہا۔ اس پر محدثین کا اتفاق ہے اور اجماع شرعی حجت ہے۔

نمبر 5:

بعض لوگ محمد بن الحسن بن فرقد الشیبانی کی طرف منسوب الموطأ اور الآثار سے بعض آثار پیش کرتے ہیں، جن کی سندیں صحیح نہیں اور خود ابن فرقد بھی جمہور محدثین کے نزدیک ضعیف و مجروح ہے۔ یہ کتابیں بھی اس سے باسند صحیح ثابت نہیں ہیں۔

نمبر 6:

بعض لوگ سجدوں میں رفع یدین والی روایات پیش کرتے ہیں حالانکہ سجدوں میں رفع یدین کسی ایک روایت سے بھی ثابت نہیں اور صحیح بخاری میں لکھاہوا ہے: اور آپ سجدہ کرتے اور سجدے سے اُٹھتے وقت رفع یدین نہیں کرتے تھے۔ (ح 738)

تفصیل کے لئے دیکھئے نور العینین(ص 189۔194)

نمبر 7:

بعض لوگ سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ والی حدیث (صحیح مسلم سے) پیش کرتے ہیں حالانکہ اس حدیث کا تعلق رکوع والے رفع یدین سے نہیں بلکہ تشہد میں سلام کے وقت ہاتھوں سے اشارہ کرنے سے ہے۔ دیکھئے درس ترمذی (2/ 36) الورد الشذی (ص 63) اور التلخیص الحبیر (1/ 221)

نمبر 8:

بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ صحابۂ کرام بغلوں میں بُت لے کر آتے تھے تو اس وجہ سے رفع یدین کیا جاتا تھا۔

یہ بالکل جھوٹ اور من گھڑت بات ہے جس کا کوئی ثبوت حدیث کی کسی کتاب میں نہیں ہے۔

نمبر 9:

بعض الناس یہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ پہلے رفع یدین کرتے تھے اور بعد میں اسے متروک یا منسوخ قرار دیا تھا۔

مگر اس کی کوئی سند یا دلیل حدیث کی کسی کتاب میں نہیں ہے۔

نمبر 10:

بعض لوگ جمہور محدثین کے نزدیک مجروح راویوں کی توثیق پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں، حالانکہ جمہور کی جرح کے مقابلے میں توثیق مردود ہے اِلا یہ کہ خاص اور عام کا مسئلہ ہو تو پھر خاص مقدم ہوتاہے۔

سرفراز خان صفدر دیوبندی نے لکھا ہے:

’’بایں ہمہ ہم نے توثیق و تضعیف میں جمہور آئمہ جرح و تعدیل اور اکثر آئمہ حدیث کا ساتھ اور دامن نہیں چھوڑا۔ مشہور ہے کہ

ع زبانِ خلق کو نقارۂ خدا سمجھو۔‘‘

(احسن الکلام ج 1 ص 40)

نمبر 11:

بعض لوگ شیعوں کی کتاب:’’مسند زید‘‘ اور خارجیوں کی کتاب:’’مسند الربیع بن حبیب‘‘ کے حوالے پیش کرتے ہیں، حالانکہ یہ دونوں غیر ثابت اور باطل کتابیں ہیں۔

غیر ثابت کتابوں کا حوالہ پیش کرنا مردود ہوتاہے۔

اثبات رفع یدین قبل از رکوع و بعد از رکوع کے دلائل کے لئے صحیح بخاری و صحیح مسلم وغیرہما کا مطالعہ کریں۔

اصل مضمون کے لئے دیکھئے تحقیقی و علمی مقالات (جلد 3 صفحہ 129) نور العینین فی اثبات رفع الیدین (طبعہ جدید، صفحہ 408) ماہنامہ الحدیث حضرو (شمارہ 66 صفحہ 33)