روزے کی حالت میں ہانڈی وغیرہ سے چکھنا؟

تحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ


امام بخاری رحمہ اللہ نے فرمایا:

’’وقال ابن عباس: لا بأس أن یتطعم القدر أو الشئ‘‘

اور ابن عباس (رضی اللہ عنہما) نے فرمایا: ہانڈی یا کسی چیز کو چکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

(صحیح بخاری، کتاب الصوم باب اغتسال الصائم ح 1930، سے پہلے)

یہ روایت ’’شریک عن سلیمان عن عکرمۃ عن ابن عباس‘‘ کی سند سے درج ذیل کتابوں میں ہے:

1: مصنف ابن ابی شیبہ (3/ 47 ح 9278) عن شریک

2: مسند علی بن الجعد (2406) من حدیث شریک و عنہ علي بن الجعد

3: السنن الکبریٰ للبیہقی (4/ 261) من حدیث علي بن الجعد عن شریک

4: تغلیق التعلیق (3/ 152) للحافظ ابن حجر من طریق علي بن الجعد

یہ روایت دو وجہ سے ضعیف ہے:

1: شریک بن عبداللہ القاضی مدلس ہیں اور سند عن سے ہے۔

شریک کی تدلیس کے لئے دیکھئے نصب الرایہ (3/ 234) المحلی (8/ 263، 10/ 333)

اور طبقات المدلسین لابن حجر (2/ 56) وھو من المرتبۃ الثالثۃ فی القول الراجح۔

2: سلیمان بن مہران الاعمش مدلس تھے اور سند عن سے ہے۔

اعمش کی تدلیس کے لئے دیکھئے ماہنامہ الحدیث حضرو: 66 ص 7

٭ اس روایت کی دوسری سند میں جابر بن یزید الجعفی ہے۔ دیکھئے مصنف ابن ابی شیبہ (3/ 47 ح 9277)

جابر جعفی سخت ضعیف اور گمراہ شخص تھا۔ دیکھئے تہذیب التہذیب، میزان الاعتدال اور تقریب التہذیب وغیرہ، لہٰذا یہ سند باطل ہے۔

خلاصہ یہ ہے کہ یہ روایت اپنی دونوں سندوں کے ساتھ ضعیف ہے۔

فائدہ: عروہ بن الزبیر رحمہ اللہ (تابعی) روزے کی حالت میں منٰی میں شہد چکھ لیتے تھے۔ دیکھئے مصنف ابن ابی شیبہ (3/ 47 ح 9280 وسندہ حسن)

ثابت ہوا کہ اگر شدید شرعی عذر ہو، مثلاً کسی عورت کا شوہر سخت مزاج ہو تو اس کے لئے روزے کی حالت میں ہانڈی وغیرہ چکھنے میں کوئی حرج نہیں اور اسی طرح خریدتے وقت بھی اس چیز کو چکھا جا سکتاہے جس میں یہ احتمال ہو کہ بیچنے والا دھوکا دے رہا ہے، یا یہ خوف ہو کہ دھوکا نہ دے دے تو بھی ایسی چیز کو معمولی سا چکھ لینا جائز ہے، لیکن نہ چکھے تو بہترہے۔ واللہ اعلم

تنبیہ: اسے ضرورت کے وقت چکھنے کے بعد تھوک دینا چاہئے۔

……………… اصل مضمون ………………

اصل مضمون کے لئے دیکھئے تحقیقی وعلمی مقالات (جلد 4 صفحہ 553 اور 554) للشیخ حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ