صدقہ فطر اجناس کے بجائے قیمت (نقدی) کی صورت میں دینا؟

تحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ


سوال: کیا صدقہ فطر اجناس کے بجائے قیمت میں دے سکتے ہیں؟ اور کتنے دن پہلے صدقۂ فطر دینا چاہیے؟

الجواب:

سیدنا ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ کی بیان کردہ ایک حدیث کا خلاصہ یہ ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں کھانے (غلے) جَو یا کھجور میں سے ایک صاع بطورِ صدقۂ فطر نکالتے تھے، پھر جب معاویہ (بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ) مدینے آئے تو انھوں نے کہا: میرا خیال ہے کہ شامی گندم کے دو مد (آدھا صاع) کھجور کے ایک صاع کے برابر ہیں، تو لوگوں نے اسے اختیار کر لیا۔

ابو سعید (خدری رضی اللہ عنہ) نے فرمایا: میں تو اسی طرح ایک صاع نکالتا رہوں گا۔

(صحیح بخاری: 1505۔1506، 1508، صحیح مسلم: 985، سنن الترمذی: 673 وقال: ھذا حدیث حسن صحیح)

اس حدیث سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ صدقۂ فطر اجناس سے ایک صاع نکالنا چاہیے۔ امام شافعی، امام احمد اور امام اسحاق بن راہویہ وغیرہم کا یہی قول ہے۔

بعض اہل علم مثلاً: سفیان ثوری اور امام عبد اللہ بن المبارک وغیرہما نے اجتہاد کرتے ہوئے نصف صاع گندم کا قول اختیار کیا ہے۔

امام احمد بن حنبل صدقۂ فطر کی قیمت نکالنا ناپسند کرتے اور فرماتے تھے: مجھے ڈر ہے کہ اگر کوئی شخص قیمت دے گا تو اس کا صدقۂ فطر ہی جائز نہیں ہو گا۔ (مسائل عبد اللہ بن احمد بن حنبل: 809)

جبکہ دوسری طرف خلیفہ عمر بن عبد العزیز الاموی رحمہ اللہ نے بصرے میں عدی کی طرف لکھ کر بھیجا کہ ہر انسان سے آدھا درہم لیا جائے۔ (مصنف ابن ابی شیبہ 3/ 174 ح 10358، وسندہ صحیح)

قرہ بن خالد السدوسی کے پاس عمر بن عبد العزیز کی طرف سے اسی مفہوم کی کتاب (تحریر) پہنچی تھی۔ (ایضاً ح 10369، وسندہ صحیح)

زہیر بن معاویہ کی روایت ہے کہ ابو اسحاق السبیعی رحمہ اللہ (تابعی) نے فرمایا: میں نے فطرانۂ رمضان میں لوگوں کو کھانے کی قیمت ادا کرتے ہوئے پایا ہے۔ (ایضاً ح 10371)

ان آثار کی رُو سے صدقۂ فطر میں نقدی (روپے وغیرہ) دینا جائز ہے اور یہ جواز بھی صرف ان لوگوں سے خاص سمجھنا چاہئے جو یورپ (مثلاً برطانیہ) اور امریکہ وغیرہما میں رہتے ہیں، تاکہ غریب ممالک (مثلاً پاکستان، ہندوستان) میں ان کے مسکین رشتہ داروں کے ساتھ تعاون اور طعمۃ للمساکین ہو جائے، ورنہ بہتر یہی ہے کہ اجناس مثلاً گندم، آٹا اور کھجور وغیرہ سے صدقۂ فطر ادا کیا جائے، اور پاکستان میں ہمارا اسی پر عمل ہے۔

……………… اصل مضمون ………………

اصل مضمون کے لئے دیکھئے فتاویٰ علمیہ المعروف توضیح الاحکام (جلد 3 صفحہ 154 اور 155) للشیخ حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

❀ نقدی کی صورت میں صدقہ فطر ادا کرنا ❀

سوال: کیا صدقۂ فطر جنس کے علاوہ رقم کی صورت میں دینا جائز ہے؟ کتاب وسنت کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔

الجواب:

امیرالمومنین عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ اور حسن بصری رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ وہ جنس کے علاوہ نقدی سے بھی صدقہ فطر کے جواز کے قائل تھے۔ (مصنف ابن ابی شیبہ 3/ 174 ح 10364)

تاہم یہ حقیقت ہے کہ ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے بھی قطعاً یہ ثابت نہیں کہ اس نے نقدی سے صدقہ فطر ادا کیا ہو یا اس کی اجازت دی ہو۔

مسائل عبداللہ بن احمد بن حنبل (809) میں لکھا ہوا ہے کہ ’’میں نے اپنے والد (امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ) سے سنا، آپ صدقہ فطر کی قیمت نکالنا مکروہ سمجھتے تھے اور فرماتے: مجھے یہ ڈر ہے کہ اگر کوئی شخص قیمت دے گا تو اس کا صدقہ فطر ہی جائز نہیں ہوگا‘‘۔

امام احمد رحمہ اللہ سے کہا گیا کہ ’’لوگ کہتے ہیں کہ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ صدقہ فطر میں قیمت قبول کرلیتے تھے‘‘ تو انھوں نے کہا:’’رسول اللہ ﷺ کا قول چھوڑ دیتے ہیں اور کہتے ہیں! فلاں یہ کہتا ہے‘‘! (السنن والمبتدعات ص 206 ومغنی ابن قدامہ 3/ 65)

لہٰذا راجح یہی ہے کہ اجناس مثلاً گندم وغیرہ سے ہی سے صدقہ فطر ادا کیا جائے۔

امام مالک رحمہ اللہ وشافعی رحمہ اللہ کا بھی یہی قول ہے۔ [شہادت، جنوری2001ء]

بطورِ فائدہ عرض ہے کہ خلیفہ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے بصرہ میں عدی کی طرف (خط) لکھ کر بھیجا کہ ہر انسان سے آدھا درہم لیا جائے۔ (مصنف ابن ابی شیبہ 3/ 74 ح 10358، وسندہ صحیح)

قرہ (بن خالد السدوسی) نے کہا: ہمارے پاس عمر بن عبدا لعزیز کا نوشتہ (حکم) پہنچا کہ صدقہ فطر میں ہر انسان کی طرف سے آدھا صاع یا اس کی قیمت آدھا درہم لو۔ (مصنف ابن ابی شیبہ ح 10369، وسندہ صحیح)

ان آ ثار کی وجہ سے صدقہ فطر میں (رقم) روپے وغیرہ دینا جائز ہے تا ہم بہتر یہی ہے کہ اجناس مثلاً گندم، آٹااورکھجور وغیرہ سے صدقہ فطر ادا کیا جائے۔ واللہ اعلم (13/ نومبر 2009ء)

……………… اصل مضمون ………………

اصل مضمون کے لئے دیکھئے فتاویٰ علمیہ المعروف توضیح الاحکام (جلد 2 صفحہ 164 اور 165) للشیخ حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ