سلف صالحین کے بارے میں آلِ دیوبند کی گستاخیاں

تحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ


1- مشہور جلیل القدر صحابی سیدنا عبادہ بن الصامت البدری رضی اللہ عنہ کے بارے میں حسین احمد مدنی ٹانڈوی گاندھوی کہتے ہیں:

’’اس کو عبادہ بن الصامت معنعناً ذکر کرتے ہیں حالانکہ یہ مدلس ہیں اور مدلس کا عنعنہ معتبر نہیں۔‘‘

(توضیح الترمذی ج 1 ص 436۔437، طبع مدنی مشن بک ڈپو۔ مدنی نگر، کلکتہ۔ 51)

2- زکریا کاندھلوی تبلیغی دیوبندی نے کہا:

’’ان محدثین کا ظلم سنو!‘‘

(تقریر بخاری جلد سوم ص 104)

3- مصنف ابن ابی شیبہ (1/ 351 ح 3524) کی ایک (ضعیف سند والی) روایت کا ترجمہ کرتے ہوئے محمد امین اوکاڑوی لکھتا ہے:

’’اگر تو آج اس طرح ٹخنے ملائے تو دیکھے گا کہ یہ لوگ (صحابہ و تابعین) بدکے ہوئے خچروں کہ طرح بھاگیں گے۔‘‘

(حاشیہ امین اوکاڑوی علی تفہیم البخاری ج 1 ص 370 ا، حاشیہ نمبر2)

بریکٹ والے الفاظ اوکاڑوی ہی کے ہیں۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بدکے ہوئے خچروں سے تشبیہ دینا اوکاڑوی دیوبندی جیسے لوگوں کا ہی کا م ہے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ضعیف حدیث میں بدکے ہوئے خچر اُن مجہول ومنکرین حدیث قسم کے لوگوں کو کہا گیا ہے جو قطعاً اور یقینا صحابہ کرام ہرگز نہیں تھے، صحابۂ کرام تو قدم سے قدم اور کندھے سے کندھا ملاتے تھے۔ دیکھئے صحیح بخاری (کتاب الاذان باب الزاق المنکب بالمنکب … ح 725)

4- رفع یدین کی مخالفت کرتے ہوئے قاری چن محمد دیوبندی غلام خانی نے کہا:

’’ابن عمر بچے تھے وائل بن حجر مسافر تھے غیر مقلدین یا تو مسافروں کی یا بچوں کی روایت پیش کرتے ہیں۔‘‘

(ماہنامہ الدین، کامرہ کینٹ ج 1 شمارہ: 2، اکتوبر ہ2000ء ص27)

ان دو نوں جلیل القدر صحابیوں کا ایسی حقارت سے ذکر کرنا دیوبندیوں کا ہی کام ہے۔

اصل مضمون کے لئے دیکھئے تحقیقی و علمی مقالات (ج 4 ص 329۔430)