سورة یٰسین کی فضیلت

تحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ


امام دارمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

’’حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَۃَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ: حَدَّثَنَا رَاشِدٌ أَبُو مُحَمَّدٍ الْحِمَّانِيُّ، عَنْ شَہْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: مَنْ قَرَأَ یٰسٓ حِیْنَ یُصْبِحُ، أُعْطِيَ یُسْرَ یَوْمِہِ حَتَّی یُمْسِيَ، وَمَنْ قَرَأَہَا فِيْ صَدْرِ لَیْلِہِ، أُعْطِيَ یُسْرَ لَیْلَتِہِ حَتَّی یُصْبِحَ‘‘

ہمیں عمرو بن زرارہ نے حدیث بیان کی: ہمیں عبدالوہاب الثقفی نے حدیث بیان کی: ہمیں راشد ابو محمد الحمانی نے حدیث بیان کی، وہ شہر بن حوشب سے بیان کرتے ہیں کہ (سیدنا) ابن عباس (رضی اللہ عنہما) نے فرمایا: جو شخص صبح کے وقت یٰسین پڑھے تو اسے شام تک آسانی عطا ہوگی۔ اور جو شخص رات کے وقت یٰسین پڑھے تو اسے صبح تک آسانی عطا ہوگی۔ (یعنی اس کے دن و رات آرام و راحت سے گزریں گے)

(سنن الدارمی 1/ 457 ح 3422 دوسرا نسخہ: 3462 وسندہ حسن)

اس روایت کے راویوں کا مختصر تعارف درج ذیل ہے:

1- عمرو بن زرارہ: ثقۃ ثبت (تقریب التہذیب: 5032)

2- عبدالوھاب الثقفی: ثقۃ تغیر قبل موتہ بثلاث سنین (التقریب: 4261)

لکنہ ما ضرتغیرہ حدیثہ فإنہ ماحدث بحدیث فی زمن التغیر (میزان الاعتدال 2/ 681)

3- راشد بن نجیح الحمانی: صدوق ربماأخطأ (تقریب التہذیب: 1857)

وحسن لہ البوصیري (زوائد ابن ماجہ: 3371)

یہ حسن الحدیث راوی تھے۔

4- شہر بن حوشب مختلف فیہ راوی ہیں، جمہور محدثین نے ان کی توثیق کی ہے۔ (کما حققتہ في کتابي: تخریج النھایۃ فی الفتن والملاحم ص 119، 120)

حافظ ابن کثیر ان کی ایک روایت کو حسن کہتے ہیں۔ (مسند الفاروق ج 1 ص 228)

میری تحقیق میں یہ راوی حسن الحدیث ہیں۔ واللہ اعلم

……… اصل مضمون ………

اصل مضمون کے لئے دیکھئے فتاویٰ علمیہ المعروف توضیح الاحکام (جلد 1 صفحہ 496 اور 497) للشیخ حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ