سیدنا خضر علیہ السلام نبی تھے

تحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ


سوال: کیا خضر علیہ السلام نبی تھے یا ولی یا فرشتہ؟ ’’شریعت و طریقت‘‘ میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے غیر نبی ہونے کو اقرب الی الحق قرار دیا ہے۔ کیا ان کا موقف صحیح ہے؟ (ایک سائل)

الجواب:

سیدنا خضر علیہ السلام کے بارے میں راجح یہ ہے کہ وہ نبی تھے۔

ثقہ امام ابو حیان محمد بن یوسف اندلسی رحمہ اللہ (متوفی 745ھ) نے فرمایا:

’’والجمہور علٰی أن الخضر نبي …… والجمہور علٰی أنہ مات‘‘

اور جمہور اس پر ہیں کہ خضر نبی ہیں …… اور جمہور اس پر ہیں کہ وہ فوت ہو گئے۔

(تفسیر البحرالمحیط ج 6 ص 139، سورۃ الکہف: 65)

حافظ ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ نے اس مسئلے پر ایک کتاب: ’’الزھر النضر في نبأ الخضر‘‘ لکھی ہے۔ دیکھئے مجموعۃ الرسائل المنیریہ (2/ 195۔234)

اس کتاب کے آخر میں حافظ ابن حجر نے لکھا ہے:

’’والذي لا یتوقف فیہ الجزم بنبوتہ‘‘

اور اُس (خضر) کی نبوت کے اقرار بالجزم میں توقف نہیں کرنا چاہئے۔

(ص 234)

خضر علیہ السلام کے نبی ہونے کے کئی دلائل ہیں مثلاً:

1: اُن کا قول ﴿وَ مَا فَعَلْتُہٗ عَنْ اَمْرِیْ﴾ اور میں نے اسے اپنی مرضی سے نہیں کیا۔ (سورۃ الکہف: 82)

یعنی اُن پر وحی آتی تھی۔

2: ارشادِ باری تعالیٰ کہ ہم نے اُسے (خضر کو) اپنی طرف سے رحمت اور علم عطا فرمایا تھا۔ دیکھئے سورۃ الکہف (65)

3: خضر علیہ السلام کا (نابالغ) بچے کو قتل کرنا اور یہ ظاہر ہے کہ الہام کی بنیاد پر قتل جائز نہیں ہے۔

4: خضر نے کہا: بنی اسرائیل والے موسیٰ؟ (صحیح بخاری: 4725، صحیح مسلم: 2380)

معلوم ہوا کہ وہ سیدنا موسیٰ علیہ السلام کے اُمتی نہیں تھے، ورنہ اس طرح نہ کہتے۔

5: جمہور کا قول جیسا کہ بحوالہ ابو حیان رحمہ اللہ گزر چکا ہے۔

6: حافظ ابن حزم نے کہا: ’’والخضر علیہ السلام نبي قدمات‘‘ اور خضر علیہ السلام نبی تھے، آپ فوت ہو گئے۔ (المحلی ج 1 ص 50 مسئلہ: 90)

مزید تفصیل کے لئے دیکھئے حافظ ابن القیم کی کتاب: المنار المنیف فی الصحیح والضعیف (ص67۔76، فقرہ: 123۔134)

فائدہ: سیدنا خضر علیہ السلام کے بارے میں صحیح عقیدہ یہ ہے کہ وہ نبی کریم ﷺ سے بہت پہلے فوت ہو گئے تھے اور اب زندہ نہیں ہیں لہٰذا صحابۂ کرام میں اُن کا ذکر غلط ہے۔

نیز دیکھئے حفظ الرحمن سیو ہاروی تقلیدی کی کتاب: قصص القرآن (ج1ص 433۔440)

جناب عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے لکھا ہے: ’’…… وہ کہتے ہیں کہ حضرت خضر علیہ السلام نہ نبی تھے نہ ولی، بلکہ وہ انسان بھی نہ تھے …… یہ اقرب الی الحق ہے۔‘‘ (شریعت وطریقت ص 124، 125)

تحقیق مذکور میں کیلانی صاحب نے سیدنا خضر علیہ السلام کے نبی ہونے کا انکار کر کے انھیں فرشتہ قرار دیا ہے۔ ہمارے نزدیک کیلانی صاحب کی یہ ’’تحقیق‘‘ دلائلِ صحیحہ اور جمہور کے خلاف ہونے کی وجہ سے غلط اور ابعد عن الحق ہے۔

اصل مضمون کے لئے دیکھئے ماہنامہ الحدیث حضرو (شمارہ 62 صفحہ 7 اور 8) بعنوان ’’توضیح الاحکام‘‘