تکبیراتِ عیدین کے الفاظ

تحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ


………… سوال …………

عیدین کی تکبیرات جس کے الفاظ یہ ہیں:

’’اللہ أکبر کبیرًا والحمدللّٰہ کثیرًا وسبحان اللہ بکرۃ وأصیلا‘‘

اس تکبیر میں کیا حرج ہے؟ اس کی بھی وضاحت کریں۔

………… الجواب …………

میرے علم کے مطابق یہ الفاظ، تکبیراتِ عیدین میں ثابت نہیں البتہ نماز میں ضرور ثابت ہیں۔

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:

ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے کہ لوگوں میں سے ایک آدمی نے کہا:

’’اللہُ أَکْبَرُ کَبِیرًا، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ کَثِیرًا، وَسُبْحَانَ اللہِ بُکْرَۃً وَأَصِیلًا‘‘

تو آپ ﷺ نے پوچھا: یہ کلمات کس نے کہے ہیں؟

اس آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے۔

تو آپ ﷺ نے فرمایا: مجھے ان (کلمات) کے لئے تعجب ہے، ان کے لئے آسمان کے دروازے کھل گئے ہیں۔

(صحیح مسلم، کتاب المساجد باب مایقال بین تکبیرۃ الاحرام والقراءۃ ح 601)

تکبیراتِ عیدین میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے

’’اللہُ أَکْبَرُ کَبِیرًا، اللہُ أَکْبَرُ کَبِیرًا، اللہُ أَکْبَرُ، وَأَجَلُّ اللہُ أَکْبَرُ، وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ‘‘

اور سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے

’’اللہُ أَکْبَرُ، اللہُ أَکْبَرُ کَبِیرًا‘‘

کے الفاظ ثابت ہیں۔

(دیکھئے مصنف ابن ابی شیبہ 2/ 167 ح 5645، السنن الکبریٰ للبیہقی 3/ 316)

اس سلسلے میں مرفوعاً

’’اللہُ أَکْبَرُ اللہُ أَکْبَرُ اللہُ أَکْبَرُ، لَا إِلَہَ إِلَّا اللہُ وَاللہُ أَکْبَرُ، اللہُ أَکْبَرُ وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ‘‘

کے الفاظ جو سنن دارقطنی (2/ 49 ح 1721) کی روایت میں آئے ہیں، وہ روایت عمرو بن شمر (کذاب) وغیرہ کی وجہ سے موضوع ہے۔

اسے حافظ ذہبی نے سخت ضعیف بلکہ موضوع (من گھڑت) کہاہے۔

لیکن یاد رہے کہ یہ الفاظ ابراہیم نخعی سے باسند صحیح ثابت ہیں۔ دیکھئے مصنف ابن ابی شیبہ (2/ 167 ح 5649 وسندہ صحیح)

………… سوال …………

بروز عیدین و ایام تشریق میں پڑھے جانے والے (تکبیر کے) مشہور الفاظ

’’اللہُ أَکْبَرُ اللہُ أَکْبَرُ، لَا إِلَہَ إِلَّا اللہُ وَاللہُ أَکْبَرُ، اللہُ أَکْبَرُ وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ‘‘

کیا یہ کسی صحیح حدیث و صحیح روایت سے نبی کریم ﷺ سے ثابت ہیں؟ یا کسی صحابی سے ثابت ہیں؟ یا کسی تابعی سے ثابت ہیں؟ یا محدثین عظام سے ثابت ہیں؟ ان کے ان مواقع پر پڑھنے کی شرعی حیثیت واضح فرمائیں۔

………… الجواب …………

ایک حدیث میں آیا ہے کہ نبی ﷺ ایام عید کی تکبیروں میں درج ذیل کلمات کہتے تھے:

’’اللہُ أَکْبَرُ اللہُ أَکْبَرُ اللہُ أَکْبَرُ، لَا إِلَہَ إِلَّا اللہُ وَاللہُ أَکْبَرُ، اللہُ أَکْبَرُ وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ‘‘

(سنن الدارقطنی ج 2 ص 49، 50 ح 1721)

اس روایت کی سند موضوع ہے۔ عمرو بن شمر کذاب راوی ہے۔ جابر الجعفی سخت ضعیف رافضی ہے۔ نائل بن نجیح ضعیف ہے۔ دیکھئے کتب اسماء الرجال وغیرہ

ایک روایت میں آیا ہے کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ تکبیرات عیدین میں درج ذیل الفاظ پڑھتے تھے:

’’اللَّہُ أَکْبَرُ کَبِیرًا، اللَّہُ أَکْبَرُ کَبِیرًا، اللَّہُ أَکْبَرُ، وَأَجَلُّ اللَّہُ أَکْبَرُ، وَلِلَّہِ الْحَمْدُ‘‘

(مصنف ابن ابی شیبہ 2/ 167 ح 5650)

اس کی سند صحیح ہے۔

سیدنا سلمان الفارسی رضی اللہ عنہ یہ الفاظ پڑھتے تھے:

’’اللَّہُ أَکْبَرُ اللَّہُ أَکْبَرُ اللَّہُ أَکْبَرُ‘‘

(مصنف عبدالرزاق 11/ 294، 295 ح 20581، والبیہقی 3/ 316، وسندہ حسن)

ابراہیم النخعی کہتے ہیں:

’’کَانُوا یُکَبِّرُونَ یَوْمَ عَرَفَۃَ، وَأَحَدُہُمْ مُسْتَقْبِلٌ الْقِبْلَۃَ فِی دُبُرِ الصَّلَاۃِ: اللہُ أَکْبَرُ، اللہُ أَکْبَرُ، لَا إِلَہَ إِلَّا اللہُ، واللہُ أَکْبَرُ، اللہُ أَکْبَرُ، وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ‘‘

(مصنف ابن ابی شیبہ ج 2 ص 167 ح 5649 وسندہ صحیح)

درج بالا تکبیرات صحابہ و تابعین سے ثابت ہیں لہٰذا ایام عیدین میں انھیں پڑھنے میں کوئی حرج نہیں بلکہ اقتداء بالسلف کی رو سے ثواب کی امید ہے۔

مختصر یہ کہ آپ کی ذکر کردہ دعا پڑھنی تابعین سے ثابت ہے اور اس پر عمل صحیح ہے۔ والحمدللہ

……………… اصل مضمون ………………

اصل مضمون کے لئے دیکھئے فتاویٰ علمیہ المعروف توضیح الاحکام (جلد 1 صفحہ 479 تا 481) للشیخ حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ