عشرکی ادائیگی اور کھاد، دوائی وغیرہ کا خرچ

تحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ


سوال: عشر انیس (19) من دانے ہو جانے کے بعد ایک من ہے یا دانے کم ہونے کی صورت میں بھی ان کا بیسواں حصہ دینا پڑے گا؟ مثلاً دانے بیس کلو ہوئے ہیں تو اس میں سے بھی ایک کلو عشر نکالنا پڑے گا۔ کھاد اور دوائی جو فصل میں ڈالی جاتی ہے اس کا خرچہ منہا (نفی، تفریق) کر کے عشر دینا پڑے گا یا نہیں؟

الجواب:

صحیح حدیث میں آیا ہے کہ پانچ وسق سے کم میں زکوٰۃ یعنی عشر نہیں ہے۔ (دیکھئے صحیح بخاری:1405، صحیح مسلم:979)

ایک وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے۔

اور ایک صاع ڈھائی کلو کا۔

اس حساب سے تقریباً 18من تیس کلو یا اس سے کچھ کم ہوتا ہے۔

لہٰذا انیس من ہو یا بیس، اس سے عشر ضرور نکالنا چاہیے۔

اگر اناج دس من یا کم و بیش ہو تو عشر نکالنا واجب نہیں ہے۔

کھاد اور دوائی کا خرچہ منہا کرنا، میرے علم میں ثابت نہیں ہے۔ واللہ اعلم [شہادت، اگست 2000ء]

……………… دوسرا سوال ………………

ہماری کچھ زرعی زمین ہے اور جب عشر نکالنے کا وقت آیا تو میرا کزن کہنے لگا کہ فصل کاشت کرنے سے لے کر اب تک یعنی تیار ہوکرگھر آنے تک جتنے اخراجات آئے ہیں وہ نکال کر پھر عشر نکالا جائے جبکہ میں کہتا ہوں کہ ایسانھیں بلکہ جتنی فصل ہے اس سے بیسواں حصہ عشر ہے۔ ذرا وضاحت فرمادیں کہ کیا تمام اخراجات نکال کر باقی جو فصل بچے گی اس کا عشر ہے یا پوری فصل کا؟

الجواب:

رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے:

(فِیْمَا سَقَتِ السَّمَاءُ وَالعُیُونُ أَوْ کَانَ عَثَرِیًّا العُشْرُ، وَمَا سُقِیَ بِالنَّضْحِ: نِصْفُ العُشْرِ))

جو زمین بارش، چشموں یا سیلابی پانی سے سیراب ہو، اس میں عشر (دسواں حصہ) ہے اور جو رہٹ (کنویں، پانی نکال کر پلانے) سے سیراب ہو، بیسواں حصہ ہے۔

(صحیح بخاری: 1483)

معلوم ہوا کہ بارانی زمین میں سے ساری پیداوار سے دسواں اور چاہی (کنویں وغیرہ والی) زمین میں سے بیسواں حصہ بطور عشر نکالا جائے گا۔

زمین پر اخراجات کا منہا کرنے کی کوئی دلیل مجھے معلوم نہیں ہے۔

حدیث کے عمومی الفاظ میں ساری پیداوار شامل ہے۔

اخراجات نکالنے کی تخصیص کی دلیل چاہیے۔

مختصراً یہ ہے کہ آپ کا موقف ہی صحیح ہے۔ [شہادت، مارچ 2001ء]

……………… اصل مضمون ………………

اصل مضمون کے لئے دیکھئے فتاویٰ علمیہ المعروف توضیح الاحکام (جلد 2 صفحہ 163 اور 164) للشیخ حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ